www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

497757
ھندوستانی میڈیا رپورٹوں کے مطابق دھلی کے شاھین باغ کی طرز پر ھندوستان کے دیگر اھم شھروں میں بھی خواتین کے احتجاجی دھرنوں کا سلسلہ جاری ہے ۔
رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ شاھین باغ کی خواتین نے ایسے عالم میں اپنا احتجاجی دھرنا جاری رکھا ہے کہ ان پر دھرنا ختم کرنے کے لئے زبردست دباؤ ہے۔
اس درمیان ھندوستانی سپریم کورٹ نے پیر کو شاھین باغ کا دھرنا فوری طور پر ختم کرانے کی ھدایت جاری کرنے سے انکار کردیا ہے۔
ھندوستانی سپریم کورٹ نے پیر کو سی اے اے ، این آرسی اور این پی آر کے خلاف شاھین باغ میں خواتین کا دھرنا ختم کرانے کی اپیلوں پر سماعت کی ۔
سماعت کے دوران عرضی گزاروں نے عدالت سے مطالبہ کیا کہ دھرنا فوری طور پر ختم کرانے کی ہدایت جاری کی جائے ۔اس درخواست کے جواب میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ کے رکن، جسٹس کول نے کہا کہ کسی کو بھی دھرنے اور مظاہرے کے حق سے محروم نہیں کیا جاسکتا البتہ اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ دھرنے سے عام لوگوں کو پریشانی نہ ہو۔
عدالت نے اسی کے ساتھ مرکزی اور دھلی کی ریاستی حکومتوں کو نوٹس جاری کرکے سماعت سترہ فروری تک کے لئے ملتوی کردی۔
یاد رھے کہ شاھین باغ میں تقریبا دو مھینے سے، سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف خواتین کا دھرنا جاری ہے۔
اگرچہ بعض حلقوں نے شاھین باغ میں خواتین کے دھرنے کو صرف مسلم خواتین کا دھرنا ظاھر کرنے کی کوشش کی ہے لیکن اس دھرنے میں ھندوستانی سماج کے سبھی طبقات اور فرقوں سے تعلق رکھنے والی خواتین شامل ہیں، جبکہ دھرنے پر بیٹھی خواتین کی حفاظت کے لئے صوبہ پنجاب سے بھت بڑی تعداد میں سکھ بھی موجود ہیں جنھوں نے وھاں لنگر بھی کھول رکھے ہیں ۔
دھلی میں شاھین باغ کے ساتھ ھی خوریجی میں بھی خواتین نے سی اے اے این آر سی اور این پی آر کے خلاف دھرنا جاری رکھا ہےاسی طرز پر ھندوستان کی دیگر ریاستوں کے مختلف شھروں میں بھی خواتین نے دھرنا دے رکھا ہے۔
یوپی کے دارالحکومت لکھنؤ کے قدیمی علاقے حسین آباد کے گھنٹہ گھر پر بھی خواتین کا مظاھرہ جاری ہے ۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ شاھین باغ کی طرح لکھنؤ کے گھنٹہ گھر پر بھی طلبا تنظیموں کے اراکین ، سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے، سیاسی و سماجی کارکن اور وکلا حضرات ھر روز پھنچ کے دھرنے کی حمایت کا اعلان کرتے ہیں ۔
اتوار کو یوپی کے دیگر اضلاع سے بھی ھزاروں خواتین آکے سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف جاری دھرنے میں شامل ھوگئی ہیں ۔ اتوار کی شام تک لکھنؤ کے حسین آباد گھنٹہ گھر پر دھرنے پر بیٹھی خواتین کی تعداد تقریبا پچاس ھزار ھوگئی تھی ۔اس کے علاوہ ھندوستان بھر میں سی اےاے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف وسیع پیمانے پر مظاھروں اور ریلیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف ھندوستان بھر میں جاری مظاھروں اور ریلیوں میں، مسلمانوں، دلتوں ، سکھوں اور عیسائیوں کے علاوہ بڑی تعداد میں ھندو بھی شریک ہیں ۔
ھندوستان میں سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے مخالفین کا کھنا ہے کہ یہ قوانین چونکہ ھندوستانی آئین کے خلاف ہیں اس لئے ناقابل قبول ہیں۔سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف ملک گیر تحریک کو ھندوستان میں جنگ آزادی کے بعد سب سے بڑی تحریک قرار دیا جارھا ہے۔

Add comment


Security code
Refresh