حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ کا ایک تصور
ابھی حالیہ دنوں میں ایک نامہ نگار نے حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ سے تفصیلات سے گفتگو کی ہے جس میں ایک جگہ پر شھید جنرل قاسم سلیمانی کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں سید حسن نصر اللہ کھتے ہیں کہ ایک دن میں نماز کے بعد دعائیں پڑھ رھا تھا تو اچانک میرے ذھن میں یہ خیال آیا کہ مطلب میں نے تصور کیا کہ گویا ملک الموت میرے پاس آتا ہے اور کھتا ہے کہ میں ایران جا رھا ھوں اور مجھے قاسم سلیمانی کی روح قبض کرنی ہے لیکن اس معاملے میں اللہ تبارک و تعالی نے ایک آپشن دیا ہے اور کھا ہے کہ حسن نصر اللہ کے پاس جاؤ اور ان سے کھو کہ اگر وہ قاسم سلیمانی کی موت میں تاخیر چاھتے ہیں تو ایک راستہ ہے ... اتنا کھنے کے بعد سید حسن نصر اللہ کا گلا بھر آتا ہے۔ ... پھر وہ کھتے ہیں... راستہ یہ ہے کہ قاسم سلیمانی کے بجائے آپ کی روح قبض کر لی جائے! میں اس منظر کا تصور کر رھا تھا اور سوچ رھا تھا کہ اگر ایسا ھو جائے تو میں ملک الموت کو کیا جواب دوں گا؟ یقینی طور پر میں اس سے یھی کھتا... مجھے موت دے دے.... حاج قاسم سلیمانی کو چھوڑ دے۔