www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

 خبروں کے مطابق صھیونی حکومت اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان ساز باز مذاکرات کا چوتھا دور

 عنقریب ھی انجام پائے گا ۔

 یہ ایسی حالت میں ہے کہ ان مذاکرات کے نئے دور کے سلسلے میں علاقے میں مغربی حکام کے سیاسی اورسفارتی اقدامات میں تیزی آئی ہے اور اسی تناظر میں فرانس کے وزیر خارجہ "لوران فابیوس" نے علاقے کا دورہ کیا اور صھیونی حکام سے ملاقات کی ۔ فرانسیسی وزیر خارجہ نے یہ دعوی کیاکہ صھیونی حکومت اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان جولائی کے آخر سے جن مذاکرات کا آغاز ھوا ہے اس کے مثبت نتائج حاصل ھوں گے فایبوس نے فلسطین کے مقبوضہ علاقوں کے بارے میں اظھار خیال کرتے ھوئے کھا کہ اگرچہ زیادہ تر شام و لبنان اور مصر کے المناک واقعات اور تنازعے کے بارے میں گفتگو ھوتی ہے لیکن اسرائيل اور فلسطین کا مسئلہ مرکزیت کاحامل ہے ۔ فابیوس نے مزید کھاکہ ایسی حالت ميں کہ جب علاقے پر، کشیدہ صورتحال حکم فرما ہے ، صلح کی کوشش کی اھمیت کا احساس دوچنداں ھوگيا ہے ۔اگر یہ مذاکرات نتيجہ خیز ثابت ھوتے ہیں تو ان کا علاقائی امن پر مثبت اثر مرتب ھوگا ۔ مغربی حکام ایسے حالات ميں سازباز مذاکرات کے لئے فضا سازگار بنانے میں کوشاں ہیں کہ بنیادی طور پر ان مذاکرات کے نتائج صھیونی حکومت کے حق میں رھے ہیں اور ان سے فلسطینیوں کو منفی نتائج کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ صھیونی حکومت کہ جس کی بنیاد مکمل طورپر توسیع پسندی پر استوار ہے مغربی حکومتوں کی طرف سے ساز باز مذاکرات میں وسیع مراعات حاصل کرنے کے باوجود قانع نھیں ہے اور اس نے اپنے گستاخانہ اقدامات کے ذریعے فلسطینیوں کے حقوق ضائع کرکے ان مذاکرات کوتعطل سے دوچار کررکھا ہے ۔ ایسے حالات میں صھیونی حکومت کے فائننس منسٹر "نفتالی بننٹ" نے اسلو معاھدے کے کالعدم ھونے اور صھیونی حکومت کےنقطۂ نظر سے فلسطینی ملک کے قیام کے نظریے کی منسوخی کی خبر دی ہے ۔ نفتالی بننٹ نے اپنے بیان میں کھاکہ میں یقین نھیں کرتا کہ فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ صھیونی حکومت کے مذاکرات نتیجہ بخش ثابت ھوں گے ۔ نفتالی بننٹ نے امن معاھدے کو ایک المیے سے تعبیر کیا اور کھا کہ حقیقت یہ ہے کہ اسرائیل مقبوضہ علاقوں میں فلسطینی ملک کے قیام کے نظریئے کو تسلیم نھيں کرتا۔ صھیونی حکام کے بیانات ، امن کے سلسلے میں انجام پانے والے معاھدوں پر عدم اعتماد کے غماز ہیں ۔ بنیادی طور پر صھیونی حکومت فلسطینوں کے خلاف اپنی پالیسیوں میں شدت لانے اور انھیں فلسطینیوں کو تسلیم کرانے اور مجموعی طور پر فلسطینیوں کے حقوق مکمل طور پر ضائع کرنے کےدرپے ہے ۔ اسی بنیاد پر سازباز مذاکرات کے ساتھ ساتھ ، اقوام عالم ، صھیونی حکومت کی توسیع پسندانہ اور تشدد آمیز پالیسیوں میں شدت کا مشاھدہ کر رھی ہیں اور فلسطینی علاقوں میں صھیونی کالونیوں کی توسیع ، اور حالیہ ھفتوں ميں فلسطینیوں کی وسیع پیمانے پرگرفتاریاں ، اسی تناظرمیں قابل غور ہیں ۔ ایسے حالات میں فلسطینی گروہ ، فلسطینی اتھارٹی کی سازباز کی پالیسیوں پر نکتہ چینی کررھے ہيں اورمشرق وسطی ميں مذاکرات بند کئے جانے کے خواھاں ہيں ۔فلسطینی انتظامیہ کی سازباز کی پالیسیوں پر نکتہ چینی ، خود اس انتظامیہ کے ڈھانچے ميں شامل بعض گروھوں منجملہ پی ایل اور تحریک فتح نے بھی کی ہے اوراسی سلسلےمیں پی ایل او کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے رکن "تیسیر خالد" نے بھی صھیونی حکومت کے ساتھ ساز باز مذاکرات فورا ختم کرنے کی ضرورت پر تاکید کی ہے ۔
 

Add comment


Security code
Refresh