www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

امریکی جنگ پسندی اور علاقے میں امریکی، صھیونی، ترکی، سعودی اور قطری فتنہ انگیزی کا موضوع دنیا اور علاقے میں سفارتی حوالے سے زیر بحث ہے۔

ایسے حال میں کہ امریکہ، اسرائیل اور بعض علاقائی ممالک کیمیاوی ھتھیاروں کے استعمال کے متنازعہ مغربی دعوے کے بھانے شام کو حملوں کا نشانہ بنانے کے درپے ہیں اور ایران سمیت کئی ممالک سفارتکاری کے ذریعے علاقے کو نئی امریکی حماقت سے بچانے کے لئے کوشاں ہیں۔
اس اثناء میں اپنے دفاع کے لئے شامی حکام کی تیاریاں خاص طور پر قابل ذکر ہیں اور دوسری طرف سے مقبوضہ فلسطین میں مقیم صھیونی جارحین پر شدید خوف و ھراس کی کیفیت طاری ہے۔
بشار الاسد: حمله ھوگا تو ھمارے حلیف رد عمل ظاھر کریں گے
انھوں نے امریکی ٹی وی چینل سی بی ایس سے بات چیت کرتے ھوئے کھا: میں غوطہ شرقیہ میں استعمال ھونے والے کیمیاوی ھتھیاروں کا ذمہ دار نھیں ہوں اور کیمیاوی ھتھیاروں کے بارے میں دکھائے گئے شواھد کافی نھیں ہیں۔
انھوں نے کھا: شام پر حملے کا مقصد شامی افواج کو نشانہ بنانا اور فوجی توازن دھشت گردوں اور اسرائیل کے حق میں بگاڑنے کے سوا کچھ نھیں ہے۔
انھوں نے کھا: مجھے قطعی طور معلوم نھیں ہے کہ امریکہ شام پر حملہ کرے گا یا نھیں لیکن ھم پوری قوت کے ساتھ اس مسئلے کے لئے تیار ہیں۔
شام اپنے دوستوں کے مدد سے بحران سے عبور کرے گا
شامی وزير اعظم "وائل الحلقی" نے شام اپنے دوستوں بالخصوص اسلامی جمھوریہ ایران کی مدد سے ممکنہ بحران سے نمٹ لےگا اور عنقریب آخری فتح کا جشن منائے گا۔
حزب التوحید لبنان: پانچ صھیونی دارالحکومت پر پانچ سوا میزائلوں سے حملہ ھوگا
لبنانی سیاسی جماعت "حزب التوحید العربی" نے جنگ پسندوں کو خبردار کیا ہے تو اس جماعت کی طرف سے تل ابیب کو پانچ سو میزائلوں کا نشانہ بنایا جائے گا اور حتی کہ ترکی اور بعض عرب ممالک بھی اس جماعت کے مجاھدین کے حملوں سے محفوظ نہ ھونگے اور انھیں بھی انتقامی حملوں کا نشانہ بنایا جائے گا۔
شام اور حزب اللہ کی حلیف سنی ـ اسلامی و لبنانی جماعت "حزب التوحید العربی" کے سربراہ "وئام وھاب" نے کھا کہ شام پر امریکی حملے کی صورت ميں سب سے پھلے اسرائیلی شھروں کو میزائلوں کا نشانہ بنایا جائے گا اور بعد کے مراحل میں ترکی اور خلیج فارس کی امریکی حلیف ریاستوں کو بھی نشانہ بنایا جائے گا۔
انھوں نے کھا: یہ جنگ دس لاکھ مقتولین کی جنگ ھوگی تا ھم ھمیں امید ہے کہ یہ جنگ نہ چھڑے۔
انھوں نے کھا: میرا موقف زبانی جمع خرچ یا جذباتی اعلان نھیں ہے بلکہ شام پر حملے کی صورت میں تل ابیب کو پانچ سو میزائلوں کا نشانہ بنایا جائے گا۔
صھیونی شام کی انتقامی کاروائی سے خوفزدہ
ایک صھیونی ذریعے نے ـ جس کا نام ظاھر نھیں کیا گیا ہے ـ انکشاف کیا ہے کہ اگرچہ اسرائیل شام کے بحران میں براہ راست مداخلت نھیں کررھا ہے لیکن اس کے باوجود امریکی حملے کی صورت میں شام کی انتقامی کاروائی سے تشویش میں مبتلا ہے۔
اس ذریعے نے صھیونی ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ امریکہ شام پر حملے سے کچھ گھنٹے قبل اسرائیل کو اس حملے سے آگاہ کرے گا۔
درین اثناء صھیونی ریاست نے شام کے جوابی حملوں کے خوف سے مقبوضہ فلسطین کی تمام سرحدوں پر میزائل شکن نظامات نصب کئے ہیں گوکہ یہ نظامات اس سے قبل غزہ کی آٹھ روزہ جنگ میں ناکام ھوچکے ہیں اور اس میں کوئی شک نھيں ہے کہ شام کی فوجی قوت حماس اور جھاد اسلامی کی فوجی طاقت سے بھت بڑا اور پیچیدہ ہے۔
سعودی فضائیہ شام پر حملوں میں شرکت کرے گی!
اسرائیلی ویب بیس "دیبکا" نے کھا ہے کہ سعودی عرب کے حکمران شام پر حملے کے اخراجات برداشت کرنے کے ساتھ ساتھ اس کاروائی میں براہ راست شرکت بھی کرے گا۔
دیبکا نے امریکہ اور سعودی عرب میں "اپنے خصوصی" ذرائع کے حوالے سے کھا ہے کہ سعودی فضائیہ شام پر ممکنہ فضائی حملے میں شرکت کرےگا جبکہ جنگ کے تمام اخراجات سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات اور قطر برداشت کریں گے جبکہ حملوں کے لئے اپنی سرزمینوں کو بھی امریکہ کے حوالے کریں گے!!!
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کھا ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جنگ کے اخراجات بھی دیں گے اور اپنی سرزمین اور فوجی اڈے بھی امریکی افواج کے سپرد کریں گے!!
"دیبکا" نے لکھا ہے کہ کیری کی بات کا مفھوم یہ ہے کہ سعودی عرب براہ راست اور عملی طور پر جنگ میں حصہ لے گا اور اس ملک کی فضائی اور زمینی حدود کے علاوہ اس کی فضائیہ بھی اس حملے میں شرکت کرے گی اور اردن میں شام یا محاذ مزاحمت کے ممکنہ انتقامی حملوں کی صورت میں، اس ملک کو بھی تحفظ دے گا۔
قابل ذکر ہے کہ سعودی افواج کی قسمت میں آج تک کوئی کامیابی ثبت نھیں ھوئی ہے جبکہ ماھرین کھتے ہیں کہ ریاض کو بھی انتقامی کاروائیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ اس ملک کی فضائیہ انتقامی کاروائیوں کی وجہ سے شام پر کسی حملے کے قابل ھی نہ رھے۔ اور پھر حال ھی میں سعودی جاسوسی ادارے کے سربراہ بندر بن سلطان نے ضمنی طور پر روس کو دھمکی دی ہے کہ اگر وہ شام کی حمایت ترک نہ کرے تو ونٹر اولمپکس میں اس کو چیچن کے دھشت گردوں کی طرف سے حملوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔۔۔۔۔
سعودی عرب، ترکی اور اسرائیل شام پر امریکی حملے کے اصل حامی ہیں؛ ترکی نے شام کے خلاف بننے والے کسی بھی عسکری اور عملیاتی اتحاد میں شرکت کرنے کا عندیہ دیا ہے اور اسرائیل امریکی کانگریس کو اوباما کے جارحانہ منصوبے کی منظوری کے لئے تیار کرنے میں مصروف ہے۔
صھیونی اخبار ھاآرتص نے لکھا ہے کہ اسرائیل نے صھیونی ادارے آئ پیک کے 250 ماھرین کو کانگریس کے اراکین سے بات چیت کرنے، لالچ دلانے اور ڈرانے دھمکانے کا مشن سونپا ہے۔
ایران جنگ کے شعلے بجھانے کے درپے
ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کھا کہ اسلامی جمھوریہ ایران شام میں جنگ کی آگ بجھانے کے درپے ہیں اور اس ملک میں جنگ کے شعلے بھڑکانا نھیں چاھتا۔
ذرائع کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ نے بغداد میں عراقی وزیر خارجہ ھوشیار زیباری کے ساتھ بات چیت کرنے کے بعد مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ھوئے کھا کہ سب کو بین الاقوامی حقوق کی رعایت کرنے کی تلقین کی اور کھا کہ شام کے بحران کے تمام فریقوں کو مذاکرات کی میز پر لایا جائے اور ھمیں امید ہے کہ انشاء اللہ شام میں برادرکشی اور تشدد کا خاتمہ ھو۔
 

Add comment


Security code
Refresh