امریکا نے مغربی ایشیا میں امن اور سیکورٹی کے موضوع پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس، ایران مخالف اجلاس میں تبدیل کرنے کی کوشش کی لیکن روس، چین، جرمنی، برطانیہ اور فرانس کے نمائندوں نے امریکا کی اس کوشش کو ناکام بنادیا اور ایران نیز ایٹمی معاھدے کے خلاف امریکا کی مھم پر سخت تنقید کی۔
امریکا کے وزیر خارجہ مائک پمپئو نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں ایران کے خلاف دھشت گردی کی حمایت کے بے بنیاد دعووں کی ایک بار پھر تکرار کی۔
امریکی وزیر خارجہ نے دعوا کیا کہ ایران، بقول ان کے مغربی ایشیا میں عدم استحکام بڑھا رھا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مائک پمپؤ نے اسی کے ساتھ جامع ایٹمی معاھدے کی شق نمبر چھبیس اور چھتیس کے تحت ایران کی جانب سے اپنے وعدوں پر عمل درآمد کی سطح میں کمی کو ایٹمی معاھدے کی خلاف ورزی قرار دیا ۔ انھوں نے دعوی کیا کہ ایران کا پر ایٹمی پروگرام بین الاقوامی عھدو پیمان کے منافی ہے۔
لیکن سلامتی کونسل کے دیگر اراکین حتی امریکا کے یورپی اتحادیوں نے بھی امریکی وزیر خارجہ کے بے بنیاد الزامات اور دعووں کا بھر پور جواب دیا۔
اقوام متحدہ میں برطانیہ کی مندوب، کارین پیّرس، نے ایٹمی معاھدے کے بارے میں امریکی وزیر خارجہ کے دعووں کو مسترد کرتے ھوئے ایٹمی معاھدے کو جوھری ھتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنے میں ایک بڑی کامیابی قرار دیا۔ انھوں نے کھا کہ ایٹمی معاھدے کا کوئی متبادل نھیں ھوسکتا۔
انھوں نے کھا کہ میرا ملک ایران کے لئے بھت زیادہ احترام کا قائل ہے اور ھم اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ ایران علاقے میں قانونی کردار ادا کررھا ہے اور ھم سب کی طرح اس کو بھی اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔
اقوام متحدہ میں جرمن مندوب کرسٹوف ھیوز گن نے بھی مغربی ایشیا کی سلامتی کے بارے میں سلامتی کونسل کے اجلاس میں اپنے ملک کی جانب سے ایٹمی معاھدے کی پابندی پر زور دیا۔
انھوں نے کھا کہ ھم سختی کے ساتھ اس معاھدے کی پابندی کے قائل ہیں۔
ان کا کھنا تھا کہ ایران کے ایٹمی پروگرام کی نگرانی اور اس کے بارے میں کوئی بھی رائے دینے کا حق صرف ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے، آئی اے ای اے کو حاصل ہے۔
اقوام متحدہ میں روس کے نائب مندوب دیمتری پولیانسکی نے اجلاس سے اپنے خطاب میں کھا کہ ایران کے خلاف پابندیوں اور دھمکی کی پالیسی بند ھونی چاھئے۔ انھوں نے کھا کہ امریکا ایک طرف توایران سے مذاکرات کا مطالبہ کرتا ہے اور دوسری طرف پابندیاں لگاکے نیز اشتعال انگیزی کرکے اس کو مذاکرات سے دور کر رھا ہے۔
اقوام متحدہ میں روس کے نائب مندوب نے کھا کہ مذاکرات کا مطالبہ اور پابندیوں پر عمل ایک ساتھ نھیں چل سکتے۔
مغربی ایشیا میں سلامتی اور درپیش چلینجوں کے زیر عنوان منعقدہ سلامتی کونسل کے اجلاس میں فرانس کے مندوب، فرانسوا دلاترہ نے بھی کھا کہ ان کا ملک خود کو ایٹمی معاھدے کا پابند سمجھتا ہے لیکن اپنے وعدوں پر عمل درآمد کم کرنے کے ایران کے حالیہ اقدامات پر اس کو تشویش ہے۔
انھوں نے کھا کہ خلیج فارس میں کشیدگی ختم کرنے اور آبنائے ھرمز میں بحری جھازوں کی رفت و آمد کی آزادی کے لئے، بھترین راستہ علاقے کے ملکوں کے ساتھ مذاکرات اور افھام تفھیم ہے۔
اقوام متحدہ میں چینی مندوب ما ژاؤ شو نے سلامتی کونسل کے اس اجلاس میں کھا کہ مغربی ایشیا میں امن و سلامتی اس خطے کے ھی ملکوں کے لئے نھیں بلکہ عالمی امن و سلامتی کے لئے بھی اھمیت رکھتی ہے۔
سلامتی کونسل کے اجلاس، ایران مقابلے میں امریکہ پھر تنھا
- Details
- Written by admin
- Category: اھم خبریں
- Hits: 248