www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

304793
اقوام متحدہ میں اسلامی جمھوریہ ایران کے مستقل مندوب مجید تخت روانچی نے کھا ہے کہ خلیج فارس کی سلامتی کے تحفظ کی ذمہ داری اس کے ساحلی ملکوں کی ہے انھوں نے کھا کہ اس اسٹریٹیجک آبی راستے میں علاقے سے باھر کی فوجی موجودگی اور مداخلت بدامنی کا باعث ہے جو قابل قبول نھیں ہے۔
مشرق وسطی میں امن و سلامتی کے چیلنجوں کا جائزہ لینے کے لئے منعقدہ ھونے والے سلامتی کونسل کے اجلاس میں تقریر کرتے ھوئے ایرانی مندوب مجید تخت روانچی نے کھا ہے کہ خلیج فارس میں بحری جھازوں کی سیکورٹی کے بھانے کوئی بھی جعلی اتحاد بنانے کی کوشش ناکام رھے گی ۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے کھا کہ مشرق وسطی کا سب سے اھم ، اصلی اور طولانی مسئلہ ، مسئلہ فلسطین ہے - انھوں نے کھا کہ جب تک یہ بحران حل نھیں ھوجاتا اس علاقےمیں امن و سلامتی برقرار نھیں ھوگی۔
ایرانی مندوب نے اس بات کا ذکرکرتے ھوئے کہ غاصب اور صھیونی حکومت کے ذریعے سرزمین فلسطین پر زبردستی اور غاصبانہ قبضے کی وجہ سے ھی فلسطین کا مسئلہ پیدا ھوا ہے کھا کہ یہ بحران اس سرزمین پر اسرائیل کا غاصبانہ قبضہ ختم ھونے سے ھی حل ھوگا ۔
انھوں نے کھا کہ امریکی منصوبہ سینچری ڈیل اس لئے ناکام ھوچکا ہے کیونکہ اس میں فلسطین پر غیر قانونی اورغاصبانہ قبضے کو نظر انداز کیا گیا ہے ۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب مجید تخت روانچی نے علاقے میں امریکا کی مسلسل مداخلتوں کی جانب اشارہ کرتے ھوئے کھا کہ ان مداخلتوں کا واضح ثبوت ایران افغانستان ، عراق ، شام اور یمن میں دیکھا جاسکتا ہے ۔
انھوں نے اس کے بعد ایران میں امریکی مداخلت اور مجرمانہ اقدامات کی فھرست گنواتے ھوئے منجملہ اگست انیس سو ترپن میں ایران میں اس وقت کے وزیراعظم کی حکومت کے خلاف بغاوت اور انیس سو اٹھاسی میں ایران کے مسافر طیارے کی سرنگونی اور دوسو نوے مسافروں کو شھید کرنے جیسے امریکا کے مجرمانہ اور گھناؤنے اقدامات کا ذکرکرتے ھوئے کھا کہ امریکا ھی مشرق وسطی کے مسائل کی جڑ ہے ۔
انھوں نے ایران کے خلاف اموریکی پابندیوں اور دباؤ کی جانب اشارہ کرتے ھوئے کھا کہ ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی امریکی پالیسی بھی ناکام ھوکر رھے گی - ایرانی مندوب نے امریکی حکام کو خطاب کرتے ھوئے کھا کہ ایران ھزاروں سال سے علاقے کے جغرافیائی نقشے پر موجود ہے اور ھزاروں سال دیگر باقی رھے گا -

Add comment


Security code
Refresh