www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

408723
پاکستان کے سابق صدر کی سزائے موت کےعدالتی فیصلے پر سیاست دانوں کی جانب سے مختلف قسم کا ردعمل سامنے آیا ہے۔
عدالت کی جانب سے دیئے گئے فیصلے پر سابق صدر پرویز مشرف نے افسوس کا اظھار کیا ہے ۔
پاکستان کےسابق صدر پرویز مشرف کا عدالتی بیان پر افسوس کرتے ھوئے اپنے بیان میں کھنا ہے کہ وہ اپنے وکلاء سے صلاح مشورے کے بعد سنگین غداری کیس سے متعلق عدالت کی جانب سے دیئے گئے فیصلے پر ردِ عمل دیں گے۔
پرویز مشرف کا یہ بھی کھنا تھا کہ میں نے ملک کے لیے جنگیں لڑی ہیں، 10 سال ملک کی خدمت کی ہے۔
سنگین غداری کیس کےعدالتی فیصلے پر بلاول بھٹو زرداری نے اپنا ردّ عمل دیتے ھوئے کھا ہے کہ جمھوریت بھترین انتقام ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ھوئے فقط ایک جملہ کھا کہ جمھوریت بھترین انتقام ہے، جئے بھٹو۔
دوسری جانب پیپلزپارٹی کے رھنماقمر زمان کائرہ نے عدالتی فیصلے پرکھا کہ قانون سے بالاتر کوئی نھیں ہے۔
سعید غنی کا کھنا ہے کہ پاکستان میں کسی فوجی آمر کوپھلی بار عدالت نے سزا سنائی ، فیصلہ تاریخ میں یاد رکھا جائے گا۔
مسلم لیگ ن کے رھنما احسن اقبال نے کھا ہے کہ فیصلے سے مستقبل میں آئین توڑنے کی روایت ختم ھو گی۔
دوسری جانب رھنما اے پی ایم ایل ملک مبشر کا عدالتی فیصلے پر ردِ عمل دیتے ھوئے کھنا ہے کہ فیصلہ سنانے کے لیے قانونی تقاضے پورے نھیں کیے گئے، فیصلہ یک طرفہ ہے، پارٹی کو انتھائی افسوس ہے۔
وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کھنا ہے کہ وقت کے تقاضے ھوتے ہیں ملک کو جوڑنے کی ضرورت ہے ایسے فیصلے جس سے فاصلے بڑھیں، تقسیم بڑھے قوم اور ادارے تقسیم ھوں ان کا فائدہ؟
دوسری جانب وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کا کھنا ہے کہ حکومت لیگل ٹیم کے ساتھ مشرف غداری کیس کے فیصلے کو دیکھے گی۔
فردوس عاشق اعوان کا کھنا تھا کہ تفصیلی جائزہ لینے کے بعد حکومتی بیانیہ سامنے لایا جائے گا، وزیراعظم کل واپس آرھے ہیں وہ اس کے لیگل فریم ورک کو دیکھیں گے۔
واضح رھے کہ خصوصی عدالت نے سنگین غداری کیس میں سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو سزائے موت کا حکم دے دیا۔ خصوصی عدالت کے سربراہ وقار سیٹھ نے سنگین غداری کیس کا مختصر فیصلہ سنایا۔
عدالت کا کھنا ہے کہ جنرل پرویز مشرف پر آرٹیکل 6 کا جرم ثابت ھوتا ہے، تفصیلی فیصلہ 48 گھنٹے میں سنایا جائے گا۔ خصوصی عدالت کے 3 رکنی بنچ نے دو ایک کی اکثریت سے یہ فیصلہ دیا جبکہ اس پر ایک جج نے اختلاف کیا۔

Add comment


Security code
Refresh