
اسلامی جمھوریہ ایران کے صدر نے کھا ہے کہ ایران مخالف پابندیوں سے دشمنوں کو کچھ بھی حاصل نھیں ھوا اورامریکی حکام آج اس نتیجے پر پھنچ گئے ہیں کہ انھوں نے پابندیوں کا جو راستہ اپنایاتھا وہ غلط تھا۔
صدر حسن روحانی نے ملکی اور غیر ملکی نامہ نگاروں کی موجودگی میں اپنی پرھجوم چودھویں پریس کانفرنس کے آغاز میں شھزادی کونین حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ علیھا کے یوم ولادت کی مبارکباد پیش کرتے ھوئے اسلامی انقلاب کی کامیابی کی سالگرہ کی ریلیوں میں عوام کی تاریخی شرکت پر ان کا شکریہ ادا کیا –
صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے ایران میں رونما ھونے والے گذشتہ ایک سال کے واقعات کا ذکرکرتے ھوئے کھا کہ سپاہ قدس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کو دھشت گردانہ حملے میں بزدلانہ طریقے سے قتل کئے جانے کا واقعہ ھمارے عوام کے لئے ایک ایسا حادثہ تھا جس کو تحمل کرنا انتھائی سخت تھا لیکن شھید قاسم سلیمانی کے جلوس جنازہ میں کروڑوں کی تعداد میں عوام کی غیر معمولی اور تاریخی شرکت نے ثابت کردیا کہ عوام نے جس راستہ کا انتخاب کیا ہے اس پر وہ پوری قوت کے ساتھ گامزن رھیں گے –
صدر حسن روحانی نے کہھا کہ ھم نے امریکا کی زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے والی پالیسی کو ناکام بنادیا اور آج خود امریکی حکام بھی اس نتیجے پر پھنچ گئے ہیں کہ انھوں نے ایران کے خلاف پابندیوں کا جو راستہ اپنایاتھا وہ غلط تھا اور ایرانی عوام پر ان کے اس طرح کے حربوں کاکوئی اثر نھیں پڑے گا –
صدر روحانی نے کھا کہ اگرچہ اقتصادی پابندیوں سے ایرانی عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن دشمن کو اس سے کوئی فائدہ نھیں ھوا - انھوں نے کھا کہ امریکی حکام یہ سمجھ رھے تھے کہ وہ ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی اپنی پالیسی کو آگے بڑھا کر ھمیں اپنی مرضی کے مذاکرات کی میز پر لانے پر مجبور کردیں گے لیکن یہ غیر ممکن ہے –
صدر روحانی نے ھرمزپیس پلان کے بارے میں ایک صحافی کے سوال کے جواب میں کھا کہ پوری دنیا یہ جانتی ہے کہ اس علاقے میں امن و استحکام ایران جیسی علاقے کی بڑی طاقت کی مشارکت کے بغیر قائم نھیں ھوسکتا ۔
انھوں نے کھا کہ ھم ھمیشہ امن کے داعی اور خواھاں رھے ہیں اور شھید جنرل قاسم سلیمانی ، ان عظیم کمانڈروں میں سے تھے جو ھمیشہ خلیج فارس جیسے حساس علاقے میں امن و استحکام کی کوشش کرتے رھے اور ان کی آخری کوشش بھی اسی سلسلے میں تھی –
صدر روحانی نے کھا کہ شھید سلیمانی خطے میں امن کی کوششوں کے تحت ھی عراقی وزیراعظم سے مذاکرات کے لئے بغداد گئے تھے - صدر روحانی نے کھا کہ علاقے کے بعض ملکوں نے ھرمز پیس پلان کا خیر مقدم کیا ہے جبکہ علاقے کے کچھ ملکوں نے ابھی تک اس پر کوئی جواب نھیں دیا انھوں نے کھا کہ ایران سمجھتا ہے کہ خطے کا امن خطے کے ملکوں کے ذریعے ھی یقینی بنایاجاسکتا ہے ۔
صدر روحانی نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان ممکنہ مذاکرات کے بارے میں ایک صحافی کے سوال کے جواب میں کھا کہ اگر سعودی عرب یمن پر اپنی جارحیت بند کردیتا ہے تو مذاکرات کے لئے ماحول زیادہ سازگار ھوسکتا ہے انھوں نے کھا کہ مذاکرات کے لئے کئی حکومتوں کےتوسط سے ھمارے پاس پیغامات آئے ہیں اور پاکستان کے وزیراعظم بھی ایک سے زائد بار اس طرح کا پیغام لے کر آئے ہیں علاقے کی دیگر حکومتوں اور حتی یورپی ملکوں کے ذریعے بھی پیغامات بھیجوائے گئے ہیں –
انھوں نے کھا کہ ھم نے ھمیشہ یھی جواب دیا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ ھمارے مسائل اتنے پیچیدہ نھیں ہیں کہ وہ حل نہ ھوسکیں اور جب بھی سعودی عرب تیار ھوگا ھم حل طلب مسائل پر بات چیت کرنے کو آمادہ ھوں گے۔ انھوں نے واضح کیا کہ سعودی عرب نے یمن کے تعلق سے ایک بڑی غلطی کی ہے ۔
یمن پر سعودی جارحیت بند ھونے کی صورت میں تھران اور ریاض کے مذاکرات ممکن ھوجائیں گے، صدر روحانی
- Details
- Written by admin
- Category: اھم خبریں
- Hits: 209

