سلامتی کونسل کا اجلاس عالمی غذائی تحفظ پر کرونا وائرس وبا کے سنگین اثرات کا جائزہ لینے کے لئے منعقد ھوا جبکہ جی- 20 نے اس بات پر اتفاق کیا کہ غذائی اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کو روکنے کے لئے مشترکہ کوشش کرنا ہے۔
ورلڈ فوڈ پروگرام کے اھلکار نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں بریفنگ دی۔
دریں اثنا جی- 20 کے ممبر ممالک کے زراعت اور غذائی امور کے وزراء نے ویڈیو کانفرنس میں کھا ہے کہ کورونا وائرس سے ھونے والی پریشانی کی وجہ سے اشیائے خورد و نوش کی تجارت اور رسد میں کوئی رکاوٹ پیدا نھیں ھونی چاھئے۔
اجلاس کے آخر میں جاری ھونے والے بیان میں زور دیا گیا ہے کہ اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں اضافے کو روکنے کے لئے ضروری اقدامات کئے جائیں گے۔
یہ اجلاس ایسے وقت میں منعقد ھوا ہے کہ جب دنیا بھر میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے اشیائے خورد و نوش کی رسد بھت سست ھوچکی ہے اور اس کے نتیجے میں درآمد کرنے والے اب اپنا سامان صارفین تک نھیں پھنچا سکے جبکہ بڑے ممالک نے برآمد روک دی ہے۔
اقوام متحدہ کی ایک کمیٹی نے حال ھی میں متنبہ کیا تھا کہ کچھ ممالک نے برآمدات پر پابندی عائد کردی ہے جس کے نتیجے میں قیمتیں بھت زیادہ بڑھ جائیں گی ، لھذا اشیائے خوردونوش کی بحالی ضروری ہے۔
اس وقت پوری دنیا میں اناج کی سپلائی ٹھیک طریقے سے چل رھی ہے لیکن اگر اب پیدا کرنے والے ممالک برآمد کرنا چھوڑنا چاھتے ہیں تو یہ مسئلہ ضرور پیدا ھوگا۔
روس کا شمار گندم برآمد کرنے والے بڑے ممالک میں ھوتا ہے۔ اس ملک نے اعلان کیا ہے کہ وہ جولائی سے برآمدات روک رھا ہے۔
اقوام متحدہ نے کھا ہے کہ دنیا کو اس بار خوراک کے بڑے بحران کا سامنا کرنا پڑ رھا ہے۔
لاک ڈاون کی وجہ سے دنیا کو غذائی اشیاء کی کمی کا سامنا ھو سکتا ہے
- Details
- Written by admin
- Category: اھم خبریں
- Hits: 251