www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

369015
فلسطین کی تحریک حماس ، جھاد اسلامی اور عوامی محاذ نے بڑے پیمانے پر استقامت کی ضرورت پر زور دیتے ھوئے اعلان کیا ہے کہ اگر دشمن نے سرزمین فلسطین کی ایک بالشت زمین بھی ہتھیانے کی کوشش کی تو وہ صھیونی دشمن کے خلاف میدان جنگ بن جائے گی۔
قدس نیٹ کی رپورٹ کے مطابق فلسطین کی تحریک حماس اور جہاد اسلامی نے ایک مشترکہ بیان جاری کر کے صھیونی حکومت کے مقابلے میں ڈٹ جانے اور استقامت کے استحکام کو ضروری قرار دیا ہے۔ بیان میں غاصب حکومت کے ساتھ تمام سیکورٹی، سیاسی اور اقتصادی سمجھوتوں کی منسوخی کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
تحریک حماس اور جھاد اسلامی نے یاد دھانی کرائی ہے کہ اتحاد جو تمام فلسطینی گروھوں کا موقف ہے ، دشمنوں کے خلاف جنگ کے میدان میں عملی شکل میں ظاھر ھوگا۔
فلسطین کی تحریک حماس نے جہاد اسلامی کے ساتھ بھی ہفتے کی شب ایک مشترکہ بیان جاری کر کے اعلان کیا کہ صھیونی حکومت کی جارحیتوں کا مقابلہ کرنے کے لئے استقامتی گروھوں کے درمیان تعاون اور ھماھنگی میں اضافہ ہوگا۔
صھیونی حکومت پہلی جولائی سے امریکی صدر ٹرمپ کی حمایتوں کے بل پر غرب اردن کی تیس فیصد سے زیادہ زمینوں پر باقاعدہ قبضہ کرنا چاھتی ہے۔ فلسطینی استقامتی گروہ، صھیونی حکومت کے اس اقدام کو فلسطینیوں کے خلاف سینچری ڈیل کے نام سے امریکہ کی شرمناک سازش کا ایک حصہ سمجھتے ہیں اور اسی بنا پر امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ ہر طرح کا تعاون ختم کرنے کا مطالبہ کر رھے ہیں۔
پی ایل او کی ایگزیکٹیو کمیٹی نے عرب ممالک کے نام اپنے پیغام میں انہیں صھیونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کے بارے میں خبردار کیا ہے۔ پی ایل او کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے سیکریٹری صائب عریقات نے عرب ممالک کو اس اقدام سے باز رھنے کی نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ ملت فلسطین کی پوزیشن اور مفادات کے لئے عرب قوم میں اتحاد و یکجہتی ضروری ہے۔
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت علاقے کے بعض ممالک نے صھیونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لئے ابھی حال ہی میں کچھ اقدامات انجام دیئے ہیں۔ صائب عریقات نے انیس سو سڑسٹھ میں قبضائی جانے والی زمینوں اور مقبوضہ جولان سے پسپائی اختیار کرنے اور عرب امن منصوبے کی بنیاد پر پناہ گزینوں کا مسئلہ حل کئے جانے پر زور بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر اسرائیل فلسطینی زمینوں کو مقبوضہ علاقوں میں ضم کرے گا تو اسے ایک غاصب کی حیثیت سے اس کی ذمہ داری بھی قبول کرنا پڑے گی۔
عرب امن منصوبہ جو عرب لیگ نے دوھزار دو میں منظور کیا تھا اس میں انیس سو سڑسٹھ کی سرحدوں کے اندر فلسطینی مملکت کی تشکیل پر زور دیا گیا ہے۔

Add comment


Security code
Refresh