اسلامی جمھوریہ ایران نے کھا ہے کہ تھران کے خلاف سعودی عرب اور اسرائیل کے موقف میں یکسانیت کوئی اتفاقی چیزنھیں ہے بلکہ علاقے کے خلاف ان دونوں حکومتوں کی سازش کی تاریخ پرانی ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بھرام قاسمی نے اس بات کا ذکرکرتے ھوئے کہ میونخ اجلاس میں سعودی وزیرخارجہ اور اسرائیلی وزیرجنگ کے ایران مخالف بیانات اور موقف کوئی اتفاقی امر نھیں ہے کھا کہ ایسے بے شمار شواھد وقرائن موجود ہیں جن سے ظاھرھوتاہے سعودی اور صھیونی حکومتیں ایک عرصے سے علاقے کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں-
انھوں نے کھا کہ دونوں ھی حکومتیں یہ سمجھتی ہیں کہ ایران کے خلاف ماحول بنا کر علاقے میں اپنی بے شمار ناکامیوں کی کچھ تلافی کرسکتی ہیں لیکن دونوں حکومتوں کے وزرائے خارجہ اور جنگ نے میونخ اجلاس میں علاقے کے مظلوم عوام کے خلاف جنگ کے بارے میں جو زبان استعمال کی ہے اس سے ان کی بے بسی اور کمزوری کا پتہ چلتاہے-
ترجمان وزارت خارجہ نے کھا کہ سعودی وزیرخارجہ کی طرف سے دھشت گردی کے ذرائع اور داعش کے حامیوں کے بارے میں مضحکہ خیز اور بے بنیاد الزام ان تکفیری دھشت گرد گروھوں کے ساتھ سعودی حکومت کے نظریاتی ، مالی اور تربیتی رشتوں پر پردہ نھیں ڈال سکتا جو علاقے اور دنیا کے مختلف ملکوں کے بے گناہ عوام کا بے دردی کے ساتھ خون بھارھے ہیں-
اسرائیلی وزیرجنگ ایگدور لیبرمین اور سعودی وزیرخارجہ عادل الجبیر نے میونخ سیکورٹی اجلاس میں الگ الگ البتہ ھم آھنگ تقریروں میں ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے درمیان ھوئے ایٹمی معاھدے کی مذمت کرتے ھوئے دعوی کیا تھا کہ اسلامی جمھوریہ ایران دھشت گردی کا حامی ہے۔
ایران کے ذریعے دھشت گردی کی حمایت سے متعلق اسرائیلی اور سعودی وزراے جنگ و خارجہ کے یہ بے بنیاد اور مضحکہ خیز دعوے ایک ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب مغربی ملکوں کی خفیہ ایجنیسیوں کی رپورٹوں کے مطابق یہ دونوں ھی حکومتیں عراق اور شام میں دھشت گردوں کی بھرپور حمایت کررھی ہیں۔
شام اور عراق میں دھشت گردوں کے لئے سعودی عرب اور اسرائیل کی مالی اور اسلحہ جاتی حمایت کے علاوہ یہ دونوں ھی حکومتیں دھشت گردوں کی میزبان اور زخمی ھونے والے دھشت گردوں کا علاج و معالجہ بھی کرتی ہیں۔
صھیونی حکومت کے وزیراعظم بن یامین نتن یاھو نے بھی ابھی حال ھی میں امریکی ٹیلی ویژن چینل سی بی ایس سے گفتگو میں اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ سعودی عرب اور اسرائیل کی انٹیلیجنس ایجنسیاں ایران کے خلاف مل کر کام کررھی ہیں۔
انھوں نے کھا کہ سعودی عرب کے ساتھ اتحاد کرنے کی ضرورت نھیں ہے کیونکہ اس کےساتھ اسرائیل کا اتحاد عملا پھلے سے ھی جاری ہے-
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے میونخ اجلاس میں ترک وزیرخارجہ کے بھی ایران مخالف بیان کو غیر تعمیری قرار دیا-
ترک وزیرخارجہ مولود چاؤش اوغلو نے میونخ اجلاس میں اپنے مخاصمانہ بیان میں کھا تھا کہ علاقے میں ایران کے اقدامات عدم استحکام کا باعث بن رھے ہیں-
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ترک وزیرخارجہ کے بیان کے جواب میں کھا کہ جولوگ سلطنت کی دوبارہ واپسی کا خواب دیکھ رھے ہیں اور جنھوں نے اپنے مداخلت پسندانہ اور غیرقانونی اقدامات اور دھشت گردگروھوں کی حمایت کر کے علاقے میں بے گناہ لوگوں کے قتل عام خونریزی اور علاقے کے عدم استحکام کے اسباب فراھم کئے ہیں وہ جھوٹے پروپیگنڈے اور دعوے کرکے اپنے اس قسم کے اقدامات سے بری الذمہ نھیں ھوسکتے-
ترجمان وزارت خارجہ نے کھا کہ ایسے لوگوں کو جان لینا چاھئے کہ علاقے میں بدامنی اور عدم استحکام کے ذمہ دار خود ان کے اور علاقے کی بعض توھم پرست حکومتوں کے علاوہ کوئی اور نھیں ہے اس لئے ایسے ممالک اور حکومتیں دوسروں پر الزام لگاکر اپنے ھی بنائے ھوئے دلدل سے نھیں نکل سکتیں-
انھوں نے کھا کہ ایران کی علاقائی پالیسی ھمیشہ امن و استحکام اورعلاقے کے سبھی ملکوں اور پڑوسیوں کی سیکورٹی کی تقویت پر استوار رھی ہے اور ایران کی اس پالیسی کا علاقے اور دنیا کی بھت سی انصاف پسند حکومتوں اور قوموں نے خیرمقدم اور اعتراف کیا ہے۔
علاقے کے خلاف سعودی اور اسرائیلی سازش کی تاریخ پرانی ہے
- Details
- Written by admin
- Category: اھم خبریں
- Hits: 178