www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

306096
21 اگست، صھیونیوں کے ھاتھوں مسجدالاقصی کو آگے لگائے جانے کی پچاسویں برسی ہے اور اس دن کو یوم مساجد کا نام دیا گیا ہے۔
مسلمانوں کے قبلہ اول اور آسمانی مذاھب کے مقدس ترین مذھبی مقام، مسجدالاقصی کو صھیونی غاصبوں نے 21 اگست انیس سو انھتر کو آگ لگا دی تھی، یہ واقعہ صھیونی غاصبوں کے جرائم کا ایک اور ثبوت اور کلنگ کا ایسا ٹیکہ ہے جو غاصبوں کی پیشانی سے کبھی صاف نھیں ھوگا۔
صھیونی حکومت نے، دنیا بھر کے مسلمانوں کے غیظ وغضب کی آگ بھڑکانے والے اس واقعے کا ذمہ دار ڈینس مائیکل روھان نامی انتھا پسند آسٹریلوی نژاد یھودی سیاح کو قرار دیا تھا تاکہ اس پر نمائشی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے اور بعد ازاں یہ دعوی کرتے ھوئے کہ یہ شخص نفسیاتی مریض ہے اسے چھوڑ دیا جائے۔آگ زنی کے اس واقعے میں مسجد الاقصی کی چھت کا دو سو مربع میٹر حصہ مکمل طور پر تباہ ھوگیا تھااور مسجد کے گنبد پر پانچ جگھوں پر جلنے کے آثار نمایاں تھے جبکہ آٹھ سو سال قدیم منبر جل کر راکھ ھوگیا۔
صھیونی حکومت بیت المقدس پر قبضے کے بعد سے آج تک اس شھر کے اسلامی تشخص اور آثار کو مٹانے کی بے شمار کوششیں کرتی چلی آئی ہے جن میں تاریخی عمارتوں اور اسلامی مقامات کو تباہ کرنا، صھیونی بستیوں کی زیادہ سے زیادہ تعمیر، عرب آبادی کو اپنے عربی شناختی کارڈ کی اسرائیلی شناختی کارڈ میں تبدیلی پر مجبور کرنا اور بھت سے دوسرے اقدامات شامل ہیں۔
ان تمام اقدامات کا مقصد بیت المقدس کے مسلمانوں سے ان کا عربی اور اسلامی تشخص ختم کرکے شھر کو یھودی رنگ دینا ہے۔پچھلے پچاس برس سے صھیونی فوجیوں نے مسجد الاقصی کو اپنے محاصرے میں لے رکھا ہے اور ماھرین کے مطابق زیر زمین کھودی جانے والی سرنگوں نے مسجد الاقصی کی بنیادوں کو کمزور کردیا ہے۔
بیت المقدس اور مسجد الاقصی کے خلاف صھیونی حکومت کے تسلط پسندانہ اقدامات کا سلسلہ ایسے وقت میں جاری ہے کہ اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی ادارے یونیسکو نے دوھزار سولہ میں ایک قرارداد کے ذریعے بیت المقدس کے تمام مذھبی مقامات اور خاص طور سے مسجد الاقصی کے ساتھ یھودیوں کے ھر طرح قسم کے تاریخی، مذھبی یا ثقافتی تعلق کو مسترد اور اس مسجد کو صرف مسلمانوں کا مقدس مقام قرار دیا تھا۔

Add comment


Security code
Refresh