www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

705612
زکزاکی کی بیٹی سهیلا زکزاکی نے اپنے والدین کی تشویشناک حالت کو تحفظات کا اظھار کرتے ھوئے کھا کہ ان کے لیے قانونی راستوں کو بند کردیا گیا ہے۔
شیخ زکزاکی کی بیٹی سهیلا زکزاکی نے تھران میں پریس کانفرنس سے خطاب میں کھا: سال ۲۰۱۵ کو امام بارگاہ حسینیه بقیة‌ الله پر حملہ کیا گیا جسمیں شیخ زکزاکی کو شدید زخمی جبکہ ایک ھزار کے لگ بھگ بے گناھوں کا قتل عام ھوا جنمیں ۲۹۷ خواتین، ۲۳ حاملہ خواتین، ۵۴۸ مرد اور ۱۹۳ بچے شامل تھے جبکہ ۳۹ خاندانوں کا مکمل خاتمہ ھوا۔
ان کا کھنا تھا کہ دیگر بھی وحشتناک اقدامات انجام دیے گیے جنمیں کچھ افراد کو زندہ جلایا اور ان کو اجتماعی قبروں میں سلایا گیا، عمارتوں کو مسمار کیا اور بھت سے قبروں کو کھود کر مردوں کی بے حرمتی کی گیی۔
سهیلا زکزاکی نے کھا کہ یہ سب صرف خیالی پلاو اور فوج پر حملے کے الزام کی بناء پر کیا گیا۔
شیخ زکزاکی کی بیٹی کا کھنا تھا کہ ان کے والدین کو شدید زخمی حالت میں گرفتار کرلیا گیا اور اب ان کی آزادی کے لیے تمام قانونی راستے بند کردیے گیے ہیں جبکہ جیلوں میں وحشتاک مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔
ان کا کھنا تھا کہ دسمبر ۲۰۱۶ میں عدالت نے ان کی رھائی کا حکم دیا مگر حکومت نے بے شرمی سے عمل درآمد سے انکار کیا اور بیجا الزامات میں انھیں پابند سلاسل رکھا گیا ہے۔
سهیلا زکزاکی نے کھا کہ ان کے والدین کی حالت تشویشناک ہے اور کیی بار ان پر اٹیک ھوا ہے مگر حکومت درست علاج کی سھولیات کی فراھمی سے انکار کررھی ہے ۔
ان کا کھنا تھا کہ چار پانچ مھینوں سے ان کی ملاقات پر پابندی عاید کردی گیی ہے اور حتی ان کے ڈاکٹر اور وکیلوں کو ان سے ملنے نھیں دیا جارھا جبکہ پانچ دسمبر کو ان کو مرکزی جیل میں منتقل کرنے کا حکم دیا گیا اور حیرت انگیز طور پر اسی دن ان کو منتقل کیا گیا۔
پریس کانفرنس میں فرزندان شاھد گروپ کے سیکریٹری «حسین عامریان» نے کھا کہ انسانیت کی بناء پر ھم سب مظلوموں کے حامی ہیں اور کوشش کرنی چاھیے کہ اس طرح کے واقعات کو رونما ھونے سے روکا جائے۔
ان کا کھنا تھا کہ شیخ زکزاکی کو بھترین خدمات اور عوامی مقبولیت کی بناء پر ظلم کا نشانہ بنایا گیا ہے تاکہ ان کی مقبولیت کو ختم کیا جاسکے۔
شیخ کے ڈاکٹر «ناصر عمر» کا کھنا تھا کہ ھمیں مشکل سے ملاقات کی اجازت ملتی تھی اور جیل کے اندر ھم سے بھی قیدیوں کی طرح رویہ رکھا جاتا تھا۔
ان کا کھنا تھا کہ شیخ کو سات بیماریوں کا سامنا ہے اور فوری طور پر ان کو علاج کی اجازت ملنی چاھیے۔

Add comment


Security code
Refresh