www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

701510
ایران کے وزیر خارجہ نے بیرونی فورسز کی موجودگی کو علاقائی امن و استحکام کے لئے خطرہ قرار دیتے ھوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ افغانستان میں جاری بحران کا کوئی فوجی حل نھیں ہے۔
اسلامی جمھوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے پیر کے روز ترکی کے شھر استنبول میں منعقدہ ھارٹ آف ایشیا کانفرنس کے موقع پر افغانستان کے صدراشرف غنی کے ساتھ ھونے والی ملاقات میں کابل قیادت میں انٹرا افغان ڈائیلاگ پر تبادلہ خیال کیا.
اس ملاقات میں دونوں فریقین نے باھمی تعلقات سمیت افغانستان کی حالیہ تبدیلیوں اور افغان حکومت کی قیادت میں ملک کے مختلف سیاسی دھڑوں کے درمیان امن مذاکرات کے انعقاد پر تبادلہ خیال کیا۔
محمد جواد ظریف نے ترکی میں افغانستان سے متعلق منعقدہ "ھارٹ آف ایشیا استنبول عمل" کانفرنس کے موقع پر گفتگو کرتے ھوئے افغانستان میں یکجھتی اور اتحاد کے تحفظ پر زور دیا۔
انھوں نے افغان رھنماوں سے درخواست کی کہ وہ اپنے باھمی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ھوئے افغانستان میں یکجھتی اور اتحاد کے تحفظ سمیت ملک کے آئینی اصولوں کے عمل درآمد پر خصوصی توجہ دیں۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کھا کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے ذمہ دار انخلا کیلئے ٹائم ٹیبل کے اعلان سے افغان حکومت کی جانب سے قومی سطح پر امن اور مفاھمت کےعمل کو قائم کرنے میں مناسب فضا کی فراھمی ھوجائے گی۔
محمد جواد ظریف نے افغانستان میں قیام امن کی فراھمی پر اقوام متحدہ کے کردار پر زور دیتے ھوئے کھا کہ پڑوسی ممالک کے خیالات کو مدنظر رکھنا اوران کے جائز خدشات پر توجہ دینا، امن معاھدے کی مضبوط علاقائی حمایت کا باعث بنے گا۔
انھوں نے داعش دھشتگرد گروپ کے خلاف ایک مضبوط اتحاد کی تشکیل اور اس گروہ کے خلاف جنگ کی ضرورت پر زور دیا۔
واضح رھے کہ ھارٹ آف ایشیا کانفرنس کا سب سے پھلا اجلاس 2011ء میں 14 ممالک بشمول ایران، ترکی، افغانستان، آذربائیجان، چین، ھندوستان، قازقستان، کرغیزستان، پاکستان، روس، سعودی عرب، تاجیکستان، ترکمانستان اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ کی شرکت سے منعقد کیا گیا۔

Add comment


Security code
Refresh