ٹرمپ انتظامیہ کی خودسرانہ پالیسیاں اور اقدامات، خاص طور سے امریکہ کے حریفوں اور دشمنوں کے خلاف پابندیوں کے اجرا حتی امریکہ کے اتحادیوں کو بھی پابندیوں کی دھمکیوں کو دیکھتے ھوئے دنیا کے بھت سے ممالک میں تشویش کا اظھار کیا جارھا ہے۔
دنیا کے اکثر ملکوں نے پابندیوں سے ناجائز فائدہ اٹھانے اور ڈالر کے بطور ھتھکنڈہ استعمال کی امریکی کوششوں پر کڑی نکتہ چینی کی ہے اور ڈالر کو چھوڑنے اور بیرونی لین میں دوسری کرنسیوں کے استعمال کے لیے لازمی تدابیر اور اقدامات کا آغاز کردیا ہے۔
امریکی وزیر خزانہ اسٹیون منوشن نے اپنے ایک بیان میں ڈالر کو زر مبادلہ کے ذخائر کے طور پر استعمال کرنے والے ملکوں کو پابندیوں کی دھمکی دیتے ھوئے ایران اور شمالی کوریا کے خلاف اقتصادی جنگ کا دفاع کیا ہے۔
انھوں نے تضاد بیانی سے کام لیتے ھوئے دعوی کیا کہ امریکی ڈالر کو بطور ھتھیار استعمال نھیں کر رھا ہے۔منوشن نے کھا کہ امریکی معیشت طاقتور ہے اسی لیے ڈالر بھی طاقتور ہے اور عوام چاھتے ہیں کہ ڈالر اور اس کی سلامتی کا تحفظ کیا جائے۔
یھی وجہ ہے کہ ھم پابندیوں کو انتھائی اھم ذمہ داری سمجھتے ہیں، در حقیقت ھم جو بھی پابندیاں لگاتے ہیں اس پر سختی کے ساتھ عمل کرتے ہیں۔امریکی وزیر خزانہ نے مزید کھا کہ میں واضح کردینا چاھتاھوں کہ ھم ڈالر کو بطور ھتھیار استعمال نھیں کرتے۔
اسٹیون منوشن نے یہ دعوی ایسے وقت میں کیا ہے جب امریکہ نے ایران، شمالی کوریا اور ونیزویلا جیسے ملکوں پر دباؤ ڈالنے کے لیے ڈالر میں لین دین پر پابندی عائد کردی ہے اور اس کی خلاف ورزی کرنے والے ملکوں اور کمپنیوں کے لیے سخت تادیبی قوانین وضع کر رکھے ہیں۔
چین کی بنائی ھوئی اشیا پر سو ارب ڈالر کے ٹریڈ ٹیرف کا اطلاق اور ایران کے خلاف اقتصادی پابندیاں امریکہ کی تجارتی اور اقتصادی جنگ کا واضح نمونہ ہیں۔
امریکی وزیر خزانہ نے یہ بھی دعوی کیا ہے کہ ایران جیسے ملکوں کے خلاف عائد کی جانے والی پابندیاں بقول ان کے جنگ کی روک تھام کے مترادف ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ھاف ھارڈ پاور یعنی اقتصادی طاقت اور پابندیوں کو ھارڈ پاور یا فوجی طاقت کے جگہ استعمال کر رھی ہے اور ٹرمپ کے امریکہ نے پابندیوں اور ڈالر کو بطور ھتھیار استعمال کو اپنی خارجہ پالیسی، سیکورٹی معاملات اور اقتصادی اھداف کے حصول کا ذریعہ بنا رکھا ہے۔
امریکی وزارت خزانہ کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اب تک چھے ھزار تین سو افراد پر پابندیاں عائد کی جا چکی ہیں جبکہ بیس سے زائد ممالک بھی کسی نہ کسی طور امریکی پابندیوں کا شکار ہیں۔
امریکی وزیر خزانہ نے اپنے بیان میں آگے چل کر ڈالر کو بطور ھتھیار استعمال کرنے کا اعتراف کرتے ھوئے کھا کہ ایران ھو یا شمالی کوریا یا دنیا کا کوئی دوسرا ملک، پابندیوں کے معاملے میں ھم انتھائی سنجیدہ ہیں۔ انھوں نے کھا کہ ڈالر استعمال کرنے والے ملکوں پر پابندیاں عائد کرنا ھمارا حق ہے۔کیونکہ اگر ھم نے ڈالر کی حفاظت نہ کی تو لوگ دوسری کرنسیاں استعمال کرنے لگیں گے۔ڈالر سے ناجائز فائدہ اٹھانے کے امریکی رجحان کو دیکھتے ھوئے آج دنیا کے بھت سے ممالک اس نتیجے پر پھنچے ہیں کہ امریکی مالیاتی نظام اور ڈالر سے اپنی وابستگی میں کمی کی جائے۔یھی وجہ ہے کہ بھت سے ممالک نے جن میں امریکہ کے حلیف اور حریف دونوں شامل ہیں، ڈالر کو چھوڑنے اور بیرونی لین میں دوسری کرنسیوں کے استعمال کے لیے لازمی تدابیر اور اقدامات کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔
ڈالر کے استعمال کی اجازت دینا یا نہ دینا ھمارا حق ہے، امریکہ
- Details
- Written by admin
- Category: اھم خبریں
- Hits: 256