ھندوستان میں سی اے اے, این آر سی اور این پی آر کے خلاف عوام کے مظاھروں، دھرنوں اور ریلیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
ھندوستانی خبررساں اداروں کے مطابق دھلی کے شاھین باغ میں تقریبا ڈیڑھ مھینے سے دھرنے پر بیٹھی خواتین سے اظھار یک جھتی کے لئے آٹھ ریاستوں کی خواتین شاھین باغ پھنچی ہیں۔
ھندوستانی خبررساں ایجنسی یو این آئی کے مطابق سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف دھرنے پر بیٹھی خواتین کے ساتھ اظھار یک جھتی کے لئے شاھین باغ پھنچنے والی ان آٹھ ریاستوں کی خواتین کے گروپ میں ، کرناٹک، کیرالا، تلنگانہ، آندھرا پردیش، تمل ناڈو، مھاراشٹر، مدھیہ پردیش، اور پڈو چیری کی خواتین شامل تھیں۔
ان خواتین نے اعلان کیا کہ وہ شاھین باغ کی خواتین کے ساتھ یک جھتی کے اعلان کے لئے یھاں پھنچی ہیں۔ انھوں نے کھا کہ وہ اپنی ریاستوں میں واپس جاکے سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف مظاھرہ جاری رکھیں گی ۔
ان خواتین نے شاھین باغ آنے کے مقصد کے بارے میں کھا کہ سی اے اے ، این آرسی اور این پی آر کے خلاف مظاھرے تو ان کی ریاستوں میں بھی ھورھے ہیں اور وہ بھی ان مظاھروں میں شریک رھی ہیں لیکن شاھین باغ کا دھرنا ایک علامت بن چکا ہے اس لئے وہ یھاں دھرنے پر بیٹھی خواتین کو یہ بتانے آئی ہیں کہ وہ خود کو تنھا نہ سمجھیں کیونکہ پورے ھندوستان کی خواتین ان کے ساتھ ہیں ۔
شاھین باغ کی طرح دھلی کے علاقے خوریجی میں بھی خواتین کا دھرنا جاری ہے۔
اس کے ساتھ ھی جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سامنے بھی، مظاھروں کا سلسلہ جاری ہے ۔
رپورٹوں کے مطابق اس وقت دھلی کے سیلم پور، جعفرآباد، ترکمان گیٹ، بلی ماران ، جامع مسجد اور نظام الدین سمیت بیس مقامات پر سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف مظاھرے کئے جا رھے ہیں۔
ادھر لکھنؤ کے علاقے حسین آباد میں گھنٹہ گھر کے سامنے بھی خواتین کا مظاھرہ جاری ہے۔ گھنٹہ گھر پر لکھنؤ کی خواتین کا مظاھرہ اور دھرنا ایسی حالت میں جاری ہے کہ پولیس متعدد بار وحشیانہ طرز عمل اپنا کر انھیں وھاں سے ھٹانے کی کوشش کرچکی ہے۔
پولیس نے دھرنے پر بیٹھی خواتین کے کمبل بھی اٹھاکے لے گئی اور رات کو وھاں بجلی کاٹ دیتی ہے ۔اس کے علاوہ پولیس دھرنے کے مقام سے تین درجن سے زائد خواتین کو گرفتار بھی کرچکی ہے لیکن خواتین نے اپنا دھرنا جاری رکھا ہے۔
پیر کو معروف اھل سنت عالم دین مولا خالد رشید فرنگی محلی نے بھی گھنٹہ گھر پھنچ کے خواتین کے دھرنے کی حمایت کا اعلان کیا۔
رھائی منچ سے وابستہ وکیلوں نے گھنٹہ گھر پھنچ کے دھرنے پر بیٹھی خواتین سے اظھار یک جھتی کیا اور آئین ھند کا پری ایمپل پڑھ کے اس کی حفاظت کا عھد کیا۔
لکھنؤ کے ساتھ ھی ریاست اترپردیش کے شھر الہ آباد میں بھی خواتین کا دھرنا جاری ہے۔
ادھر معروف علمی درسگاہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ کے طلبا کے مظاھروں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ ریاست بہار کے درجنوں مقامات پر سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف مظاہروں اور دھرنوں کا سلسلہ جاری ہے۔
سی اے اے این آرسی اور این پی آر کے خلاف ایک اجتماع سے خطاب میں ہندوستانی فلمی دنیا کی معروف ہستی ، مشہور اداکار، اور سیاستداں شترو گھن سنہا نے بی جے پی کی مرکزی حکومت کی اقلیت اور دلت مخالف پالیسیوں پر سخت تنقید کی ۔
اسی طرح بہار، آسام ، جھارکھنڈ، مغربی بنگال، مہاراشٹر، مدھیہ پردیش ، آندھرا پردیش، تلنگانہ ، کیرالا سمیت ملک کی دیگر سبھی ریاستوں اور اہم شہروں میں بھی سی اےاے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف عوام کے مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔
ھندوستان میں سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف خواتین کے دھرنے ، مظاھرے اور ریلیاں
- Details
- Written by admin
- Category: اھم خبریں
- Hits: 156