امریکی ریسرچ سینٹر سی ایس آئی ایس نے اپنی ایک کتاب میں خلیج فارس میں طاقت کے توازن، ایران کی فوجی و میزائلی توانائی کا جائزہ لیتے ھوئے لکھا ہے کہ ان سب کی وجہ سے ایران کو اس علاقے میں امریکا اور اس کے اتحادیوں سے زیادہ طاقت حاصل ھوگئی ہے۔
سینٹر فار اسٹراٹیجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز کی جانب سے شائع اس کتاب میں خلیج فارس میں ایران، عرب ممالک اور اس علاقے میں امریکا کے کردار کا دقیق جائزہ لیا گیا ہے۔
سی ایس آئی ایس کے مطابق اس علاقے میں طاقت کے توازن کے کچھ نکات مندرجہ ذیل ہیں:
ایران اور اس کے عرب ھمسایہ ممالک کے درمیان تعلقات میں اسٹراٹیجک تبدیلی اور خلیج فارس میں امریکا کا غیر یقینی کردار۔
خلیج فارس میں غیر روایتی جنگ میں ایران کی طاقت و توانائی میں اضافہ۔
دقیق نشانہ لگانے والے میزائل اور زیادہ موثر اینٹی ائیر ڈیفنس بنانے میں ایران کی کامیابی۔
سینٹر فار اسٹراٹیجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز نے لکھا کہ ان حالات میں ایران و امریکا کی فوجی طاقت اور فوجی بجٹ سے ھٹ کر بھی اس بات پر توجہ دینا چاھئے کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے اس علاقے میں تعینات امریکی فوجیوں کی کام کرنے کی توانائی اور جنگی طاقت پر اثر پڑے گا اور اس طرح کورونا وائرس خلیج فارس کے ممالک کی جانب سے ھتھیاروں کی خریداری اور بجٹ کو بھی متاثر کرے گا۔
کورونا بیماری کی وجہ سے امریکا کو اس بیماری سے لڑائی کے لئے 2000 ارب ڈالر کا بجٹ مخصوص کرنا پڑا جبکہ 2001 سے 2019 تک افغانستان، عراق اور شام میں امریکی فوجیوں کی موجودگی پر تقریبا 2000.4 ارب ڈالر سے لے کر 2016.2 ارب ڈالر خرچ ھو چکے ہیں۔
امریکا کے سامنے ایران کتنا طاقتور ہے؟ امریکی ادارے کی زبانی
- Details
- Written by admin
- Category: اھم خبریں
- Hits: 261