
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے نسل پرستی کے خلاف مظاھرہ کرنے والوں کے ساتھ امریکی حکومت، پولیس اور دیگر سیکورٹی اداروں کے رویئے پر کڑی نکتہ چینی کی ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوترس نے پچھلے چند روز کے دوران دوسری بار اپنے ٹوئٹ میں نسل پرستی کے خلاف مظاھرہ کرنے والوں کے ساتھ امریکی حکومت اور سیکورٹی اداروں کے رویئے پر برھمی کا اظھار کیا ہے۔
انتونیو گوترس نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ نسل پرستی کے خلاف جنگ کرنا عالمی ادارے کی ذمہ داریوں میں شامل ہے اور اقوام متحدہ کے کارکن نسل پرستی کی بھینٹ چڑھنے والوں کے ساتھ اظھار یکجھتی اور اپنی تشویش کے اظھار کے لیے اکھٹا ھو گئے ہیں۔
انھوں نے اپنے ٹوئٹ میں مزید لکھا ہے کہ ھم غور و فکر اور سچائی کے ساتھ آگے کی جانب بڑھتے رھیں گے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے اس سے پہلے بھی امریکہ میں نسل پرستی کے خلاف ھونے والے مظاھروں پر اپنا ردعمل ظاھر کرتے ھوئے کہا تھا کہ انھیں اقوام متحدہ کے میزبان ملک کی سڑکوں پر تشدد کے مناظر دیکھ کر گہرا صدمہ ھوا ہے۔
انھوں نے کہا تھا کہ مطالبات کو پُرامن طریقے سے بیان کیا اور سنا جانا چاھیے اور حکومتِ امریکہ کو مظاھرین کے مقابلے میں صبر و تحمل سے کام لینا چاھیے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن دوجاریک نے امریکہ میں ذرائع ابلاغ اور صحافیوں کے خلاف تشدد کی تحقیقات کرائے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے دفتر میں ایک پریس کانفرس کو خطاب کرتے ھوئے اسٹیفن دوجاریک نے جھاں ھر جمھوری ملک میں آزادی صحافت کو یقینی بنانے پر زور دیا وہیں صحافیوں کے خلاف امریکی پولیس کے اقدامات پر ردعمل ظاھر کرتے ھوئے کہا کہ ذرائع ابلاغ پر حملہ جس ملک میں بھی ھو اس کی تحقیقات ھونا چاھیے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان کا کھنا تھا کہ عوام کو اپنے مطالبات کے لئے پُر امن مظاھروں کا حق حاصل ہے اور دنیا کے تمام ملکوں کو اس حق کا احترام اور پولیس اور انتظامی اداروں کو صبر و تحمل کا مظاھرہ کرنا چاھیے۔
اس دوران اطلاعات ہیں کہ منیا پولس سٹی کونسل نے محکمہ پولیس کو تحلیل کر کے اس کے بعض اختیارات سماجی کارکنوں کے حوالے کردیئے ہیں۔ منیاپولس سٹی چیف لیزا ینڈر نے محمکہ پولیس تحلیل کیے جانے کی تصدیق کرتے ھوئے ٹوئٹ کیا ہے کہ آج سے پولیس کا نیا ماڈل پیش کیا جارھا ہے۔
اُدھر واشنگٹن کے میئر موریل باؤزر نے امریکی صدر کے ٹوئٹ کے جواب میں کہا ہے کہ صدر خود ھی نالائق ہیں اور اپنی نالائقی چھپانے کے لیے دوسروں کو نالائق قرار دینے کی کوشش کر رھے ہیں۔ موریل باؤزر نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ھوئے نیشنل گارڈ کے دستوں اور فوج تعنیات کرنے کی مخالفت کرتے ھوئے کہا ہے کہ وائٹ ھاؤس جانے والی مرکزی شاھراہ کا نام تبدیل کرکے، بلیک لائف میٹر رکھ دیا گیا ہے۔ انھوں نے واشنگٹن سٹی سے فوج کو فوری طور پر ھٹانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
قابل ذکر ہے ہے کہ ریاست منے سوٹا کے شھر منیاپولس سمیت امریکہ کے درجنوں شھروں میں پولیس کے نسل پرستانہ رویئے کے خلاف کئی روز سے مظاھرے کیے جارھے ہیں۔گزشتہ دنوں ایک سفید فام امریکی پولیس اھلکار نے منیاپولس شھر میں ایک سیاہ فام امریکی شھری کو انتھائی بھیمانہ طریقے سے گلا دبا کر قتل کردیا تھا۔ واقعے کی ویڈیو فوٹیج منظر عام پر آنے کے بعد امریکہ بھر میں غم و غصے کے لہر دوڑ گئی اور متعدد شھروں میں پولیس کے نسل پرستانہ رویئے کے لیے پرتشدد مظاھرے شروع ھوگئے تھے جو جاتا حال جاری ہیں۔
مظاھرین کے ساتھ تشدد کرنے پر امریکی حکومت کو سخت تنقیدوں کا سامنا
- Details
- Written by admin
- Category: اھم خبریں
- Hits: 231

