ایران کی عدلیہ کے سربراہ نے کھا ہے کہ فلسطین، انسانی حقوق کے بارے میں مغرب کے دعوؤں اور ان کی صداقت کو پرکھنے کی کسوٹی ہے۔
ایران کی عدلیہ کے سربراہ آیت اللہ صادق آملی لاریجانی نے تھران میں چھٹی بین الاقوامی فلسطین کانفرنس کے دوسرے روز اپنے خطاب میں کھا کہ فلسطین کا مسئلہ، کسی جغرافیائی علاقے میں محدود کسی سرزمین کا مسئلہ نھیں بلکہ پورے عالم اسلام کا مسئلہ ہے۔
آیت اللہ صادق آملی لاریجانی نے فلسطین کے موضوع کو نظریات کے درمیان مقابلے کا مسئلہ قرار دیا اور کھا کہ مسئلہ فلسطین، علاقے میں مغرب کی لیبرل آئیڈیالوجی پر مبنی صھیونی حکومت کے مقابلے میں توحیدی اسلام و ایمان کے نظریات کا مسئلہ ہے۔
انھوں نے کھا کہ امریکہ و مغربی دنیا، مٹھی بھر صھیونیوں کے دفاع کے لئے اب تک بھاری اخراجات برداشت کر چکی ہے اور یہ بات صھیونی حکومت کے لئے اس کی مالی، فوجی، سیاسی اور تشھیراتی حمایت سے بھی واضح ہے۔
ایران کی عدلیہ کے سربراہ آیت اللہ صادق آملی لاریجانی نے کھا کہ مغربی دنیا، اسلامی تحریک سے خائف ھو کر صھیونی حکومت کے دفاع کے مسئلے کو آگے بڑھا رھی ہے اور حال ھی میں دس سالہ سمجھوتے کے تحت امریکہ کی جانب سے صھیونی حکومت کو تقریبا دس ارب ڈالر کے ھتھیار فراھم کئے گئے ہیں۔
انھوں نے فلسطینی علاقوں میں صھیونیوں کے جرائم کی طرف اشارہ کرتے ھوئے کھا کہ فلسطینیوں کے خلاف صھیونی حکومت کے جارحانہ اقدامات منجملہ شھروں، قصبوں، دیھات اور رھائشی علاقوں پر بمباری ھسپتالوں اور اسکولوں پر حملے، مذھبی اور تعلیمی مقامات و مراکز پر حملے اور زھریلے ھتھیاروں کا استعمال، جنگی جرائم کے مصداق ہیں۔
ایران کی عدلیہ کے سربراہ آیت اللہ صادق آملی لاریجانی نے کھا کہ اسلام، سماج و معاشروں کے امور چلانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور مسلمانوں کو چاھئے کہ علاقے میں رچی جانے والی سازشوں کے مقابلے میں ھوشیار اور بیداررھیں۔
عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین کے سیکریٹری جنرل ابو احمد فواد نے بھی تھران کی فلسطین کانفرنس سے خطاب کرتے ھوئے فلسطینی گروھوں میں اختلافات کے فوری خاتمے کی ضرورت پر زور دیا اور کھا کہ اختلافات کا خاتمہ فلسطین کے خلاف صھیونی حکومت کی تمام سازشوں کو ناکام بنانے اور اس غاصب حکومت کے مقابلے میں کامیابی حاصل کئے جانے کا ایک بھترین ذریعہ ہے۔
انھوں نے فلسطینی عوام کے لئے اسلامی جمھوریہ ایران کی ھمہ جھتی حمایت کی طرف اشارہ کرتے ھوئے کھا کہ ایران کی ٹھوس حمایت نے علاقے کے توازن اور مسائل میں وسیع پیمانے پر تبدیلی کی ہے۔
انھوں نے فلسطین میں آزادانہ استصواب رائے کرائے جانے کی ضرورت پر زور دیتے ھوئے کھا کہ انتفاضہ فلسطین، بدستور امت مسلمہ کا اصل مسئلہ ھونا چاھئے۔
فلسطین انسانی حقوق کے دعوؤں کا جائزہ لئے جانے کا ایک معیار
- Details
- Written by admin
- Category: اھم خبریں
- Hits: 217