حزب اللہ لبنان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم، جو ان دنوں تھران میں منعقدہ انتفاضہ فلسطین کی حمایت میں چھٹی بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کیلئے ایران آئے ھوئے ہیں، نے تسنیم نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ھوئے اس کانفرنس کے انعقاد پر مبنی اسلامی جمھوریہ ایران کے اقدام کو سراھتے ھوئے تاکید کی ہے کہ اسرائیل کا خاتمہ صرف اور صرف مسلح مزاحمت اور جدوجھد سے ھی ممکن ہے۔
انھوں نے تھران میں منعقدہ انتفاضہ فلسطین کی حمایت میں کانفرنس کی اھمیت اور مسئلہ فلسطین کے حل میں اس کے کردار کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کھا: "ایک تو یہ کہ جب تھران میں انتفاضہ کی حمایت میں کانفرنس کا انعقاد کیا جاتا ہے اور رھبر معظم انقلاب خود اس کانفرنس میں شریک ھو کر انتھائی اسٹریٹجک اور اھم خطاب کرتے ہیں، مسئلہ فلسطین اور انتفاضہ کے بارے میں اسلامی جمھوریہ ایران کے موقف کی وضاحت کرتے ہیں اور ایک بار پھر عالمی رائے عامہ کی توجہ فلسطین کی جانب مبذول کرتے ہیں تو یہ انتھائی اھم امر ہے۔ اس اقدام کے ذریعے عرب اور اسلامی دنیا کو یہ پیغام دیا گیا کہ مسئلہ فلسطین اھم ترین، بنیادی ترین اور پھلی ترجیح کا حامل مسئلہ ہے اور ایران فلسطین کی ھر حال میں حمایت کا عزم رکھتا ہے۔ رھبر معظم انقلاب نے واضح طور پر اعلان کیا ہے کہ مسئلہ فلسطین کی حمایت اسلامی مزاحمت کے فائدے میں ہے۔"
شیخ نعیم قاسم نے مزید کھا: "دوسرا یہ کہ عرب اور اسلامی ممالک کی پارلیمنٹس کے وفود اور 17 اسلامی ممالک کی پارلیمنٹس کے اسپیکرز اس کانفرنس میں شریک ھوئے ہیں اور انھوں نے اسلامی جمھوریہ ایران کی حمایت کے سائے تلے مسئلہ فلسطین کے بارے میں اظھار یکجھتی کیا ہے۔ یہ امر ظاھر کرتا ہے کہ اسلامی جمھوریہ ایران ایک بار پھر عرب اور مسلمان ممالک کو فلسطین کے ایشو پر متحد اور اکٹھا کرنے میں کامیاب ھوا ہے۔ فلسطین کو ھمیشہ حمایت کی ضرورت ہے اور یہ کانفرنس ایک طرح سے فلسطین کی حمایت ہے۔ ان شاء اللہ اس کانفرنس میں شریک تمام مسئولین مختلف طریقوں سے اپنا کردار ادا کریں گے اور فلسطین کی آزادی کیلئے جاری اسلامی مزاحمتی تحریک کا بھرپور انداز میں دفاع اور اس کی حمایت کریں گے۔"
حزب اللہ لبنان کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری شیخ نعیم قاسم نے اس سوال کے جواب میں کہ رھبر معظم انقلاب آیت اللہ سید علی خامنہ ای بارھا مسئلہ فلسطین کی اھمیت پر زور دے چکے ہیں اور کچھ عرصہ قبل مغربی کنارے کے فلسطینیوں کو اسلحہ فراھم کرنے کی بات بھی کر چکے ہیں، آپ کی نظر میں اب جبکہ مقبوضہ فلسطین میں تیسرے انتفاضہ کا آغاز ھوچکا ہے، یہ امر کس حد تک مددگار ثابت ھوسکتا ہے؟، کھا: "رھبر معظم انقلاب حفظہ اللہ نے ھمیشہ فلسطینیوں کی درست سمت میں رھنمائی کی ہے۔
انھوں نے ھمیشہ فلسطینیوں پر زور دیا ہے کہ اگر وہ اسرائیل کے مقابلے میں کامیاب ھونا چاھتے ہیں تو مسلح جدوجھد کے سوا کوئی راستہ نھیں۔ اسرائیل کو صرف مظاھروں کے ذریعے ختم نھیں کیا جا سکتا۔ اسی طرح صرف بیان بازی، کانفرنسز کے انعقاد اور اجتماعات منعقد کرکے بھی اسرائیل کا خاتمہ نھیں کیا جا سکتا، بلکہ اسرائیل کا خاتمہ صرف اور صرف مسلح جدوجھد سے ھی ممکن ہے۔
اگر مقبوضہ فلسطین میں جنم لینے والی انتفاضہ مسلح جدوجھد کی شکل اختیار نہ کرے تو اس کا کوئی نتیجہ نھیں نکلے گا۔ رھبر معظم انقلاب کی جانب سے جدوجھد اور عمل جاری رکھنے پر مبنی ھدایات نتیجہ بخش ثابت ھوں گی۔"
یاد رھے تھران میں کل منگل سے انتفاضہ فلسطین کی حمایت میں چھٹی بین الاقوامی دو روزہ کانفرنس کا آغاز ھوا ہے، جس کی افتتاحی تقریب سے ولی امر مسلمین امام خامنہ ای نے خطاب کیا۔ اس کانفرنس کی صدرات اسلامی جمھوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی کر رھے ہیں۔ کانفرنس میں تقریبا 80 ممالک سے وفود شریک ہیں۔
اسرائیل کا خاتمہ صرف اور صرف مسلح جدوجھد سے ھی ممکن ہے، شیخ نعیم قاسم
- Details
- Written by admin
- Category: اھم خبریں
- Hits: 228