ھندوستان میں شھریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی کے خلاف ملک کی مختلف ریاستوں اور علاقوں میں عوام کے احتجاجی مظاھرے جاری ہیں اس درمیان دھلی پولیس نے پھلی بار اعتراف کیا ہے کہ پندرہ دسمبر کو جامعہ ملیہ کے طلبا کے مظاھرے کے دوران اس نے گولی چلائی تھی۔
ھندوستانی میڈیا کے مطابق ایک ایسے وقت جب پورے ملک میں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف مظاھرے بدستور جاری ہیں دھلی پولیس نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے پندرہ دسمبر کو جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا کے مظاھرے کے دوران گولی چلائی تھی ۔
اس سے پھلے دھلی پولیس اور حکومتی عھدیدار اس بات سے انکار کرتے رھے ہیں کہ پولیس نے کوئی گولی چلائی تھی - دھلی پولیس پر یہ الزام عائد کئے جا رھے ہیں کہ پندرہ دسمبر کو جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا کے مظاھرے کے دوران اس نے طلبا پر بے رحمی سے تشدد کیا اور یونیورسٹی انتظامیہ کی اجازت کے بغیر کیمپس میں داخل ھو کر اس نے توڑ پھوڑ کی تھی - جو ویڈیو سامنے آیا اس میں پولیس کو گولی چلاتے ھوئے دکھایا جارھا ہے تاھم پولیس نے کھا ہے کہ اس نے اپنے دفاع میں ھوائی فائرنگ کی تھی ۔
طلبا پر پولیس کے تشدد اور یونیورسٹی میں توڑ پھوڑ کے معاملے میں جامعہ کی وائس چانسلر نجمہ اختر نے پولیس کے خلاف شکایت بھی درج کرائی ہے ۔
اس درمیان دھلی سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں سی اے اے اور این آرسی کے خلاف احتجاجی مظاھرے بدستور جاری ہیں ۔
دھلی کے جامعہ نگر اور شاھین باغ علاقوں سمیت شمال مشرقی ریاستوں منجملہ آسام میں سی اے اے کے خلاف مظاھرے جاری ہیں - ھفتے کو حیدرآباد میں لاکھوں افراد نے ایک بھت بڑا مظاھرہ کرکے سی اے اے اور این آرسی کے خلاف احتجاج کیا -
دھلی پولیس کا اعتراف، مظاھرے کے دوران گولی چلائی تھی
- Details
- Written by admin
- Category: اھم خبریں
- Hits: 289