ترکی نے کھا ہے کہ اس نے شامی فوجیوں کے خلاف فضائی حملہ کیا ہے جو ادلب میں غیر ملکی حمایت یافتہ دھشت گردوں کے آخری ٹھکانے کی جانب بڑھ رھے تھے۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے دعوی کیا ہے کہ یہ حملہ، ترک فوجیوں پر حملے کے جواب میں کیا گیا ہے۔
ترکی کے صدر نے پیر کے روز کھا کہ ادلب میں 40 جگھوں پر ایف-16 جنگی طیاروں سے حملے کئے گئے اور دعوی کیا کہ اس حملے میں 30 سے 35 شامی فوجی جاں بحق ھوئے۔
یہ ممکنہ حملہ، ترکی کی جانب سے اس علاقے میں اپنی موجودگی مضبوط کرنے اور غیر ملکی تکفیری عناصر کے خلاف شامی فوج کے آپریشن جاری رھنے پر ترکی کی جانب سے انتباہ کے بعد انجام دیا گیا۔
ترکی کے وزیر دفاع نے کھا کہ پیر کو اس سے پہلے ادلب میں شامی فوج کی کاروائی میں 4 ترک فوجی ھلاک اور 9 دیگر زخمی ھوئے۔
ترکی کے صدر نے کھا کہ ھم نے ان حملوں کا اسی طرح جواب دیا اور ایسا کرتے رھیں گے۔
انھوں نے استنبول میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ھوئے کھا کہ ھم اپنے ملک اور ادلب میں اپنے بھائیوں کی حفاظت کے لئے اپنی کاروائی جاری رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ترکی کے صدر نے کھا کہ انقرہ نے ماسکو سے جو شامی فوج کی حمایت کرتا ہے، کھا ہے کہ وہ کشیدگی میں اضافہ کے درمیان کنارہ کشی اختیار کر لے۔
روس کی وزارت دفاع نے کھا ہے کہ ترکی کے فوجیوں پر شامی فوجیوں نے اس لئے حملہ کیا کیونکہ ادلب میں ترکی کی کاروائی کے بارے میں ماسکو کو آگاہ نھیں کیا گیا تھا۔
روس کی وزارت دفاع کا کھنا ہے کہ ترک ائیرفورس کے جنگی طیاروں نے شامی فوج کی فضائی حدود کی خلاف ورزی نھیں کی اور نہ ھی شامی فوجیوں پر کوئی حملہ ھوا ہے۔
شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے بھی ترکی کے کسی بھی طرح کے حملے کی کوئی اطلاع نھیں دی ہے۔
شام کے نام نھاد انسانی حقوق کی تنظیم نے بھی ترکی کے فضائی حملے کی کوئی اطلاع نھیں دی بلکہ کھا ہے کہ گولہ باری میں کم از کم 6 شامی فوجی ھلاک ھوگئے۔
کیا ترکی نے شام پر حملہ کر دیا؟ متضاد خبریں
- Details
- Written by admin
- Category: اھم خبریں
- Hits: 169