امریکہ کی ڈیموکریٹک پارٹی کے ایک سو سات ارکان پارلیمنٹ نے صدر ٹرمپ کے نام خط میں سینچری ڈیل کی رونمائی پر سخت اعتراض کیا ہے۔
الجزیرہ ٹیلی ویژن کی ایک رپورٹ کے مطابق ڈیموکریٹ پارٹی کے ایک سو سات ارکان نے صدر ٹرمپ کے نام لکھے گئے خط میں سینچری ڈیل کو مغربی کنارے پر غاصبانہ قبضے کی دوام کا باعث قرار دیا ہے۔
اس خط میں کھا گیا ہے کہ ٹرمپ کے پیش کردہ منصوبے کےتحت فلسطینی آبادیاں ایک دوسرے سے جدا ھوجائیں گی اور آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ممکن نھیں رھے گا۔ امریکی ایوان نمائندگان کے ڈیموکریٹ ارکان نے اپنے خط میں یہ بات زور دے کر کھی ہے کہ ٹرمپ کے پیش کردہ سینچری ڈیل منصوبے کے حوالے سے تشویشناک امر یہ ہے کہ یہ منصوبہ طاقت کے زور پر مغربی کنارے پر دائمی قبضے کا راستہ ھموار کرتا ہے۔
خط میں کھا گیا ہے کہ ٹرمپ کے منصوبے میں فلسطینی مملکت کا نقشہ صھیونی بستیوں اور اسرائیلی تنصیبات کے درمیان گھری غیر متصل فلسطینی آبادیوں پر مشتمل ہے جسے کسی طور ایک ملک قرار نھیں دیا جاسکتا۔
امریکی کانگریس کے مذکورہ ارکان نے یہ نقشہ تیار کرنے والی ٹرمپ کی ٹیم پر بھی کڑی نکتہ چینی کرتے ھوئے اس ٹیم کو فلسطینی مملکت کا دشمن قرار دیا ہے۔ امریکی کانگریس کے ارکان نے اس بات پر بھی گہری تشویش ظاھر کی ہے کہ سینچری ڈیل کی تیاری میں فلسطینیوں اور فلسطینی رھنماؤں سے کوئی مشورہ نھیں کیا گیا۔
مذکورہ اراکین کانگریس نے اس بات پر بھی کڑی نکتہ چینی کی ہے کہ ٹرمپ نے یہ منصوبہ اسرائیل میں ایک سال کے دوران ھونے والے تیسرے انتخابات سے پہلے اور بنیامین نیتن یاھو کے خلاف بدعنوانیوں کے سنگین الزامات کے درمیان پیش کیا ہے۔
جب سے ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کا اقتدار سنبھالا ہے، وائٹ ھاوس نے اسرائیل کے مفاد میں بعض ایسے اقدامات کئےہیں جو اس سے پہلے کوئی بھی امریکی صدر، انجام دینے کی جرآت نھیں کرسکا تھا۔
بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنا، شام کے علاقے جولان پر اسرائیلی قبضے کو جائز قرار دینا، فلسطینیوں کے امدادی ادارے آنروا کی امداد بند کرنا، واشنگٹن سے فلسطینی سفیر کو بے دخل کردینا، اقوام متحدہ کے ادارے یونسکو اور انسانی حقوق کونسل سے علیحدگی اختیار کرنا اور آخر کار غرب اردن کے فلسطینی علاقوں کو ھڑپ کرنے کا اسرائیل کو گرین سگنل دینا ، ٹرمپ کے یک طرفہ اور غیر قانونی اقدامات شمار ھوتے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اٹھائیس جنوری کو صھیونی حکومت کے وزیراعظم بن یامین نیتن یاھو کے ساتھ ملاقات کے بعد اپنے صھیونی نژاد داماد جیرڈ کوشنر کے تیار کردہ نسل پرستانہ سینچری ڈیل منصوبے کا باضابطہ اعلان کیا تھا۔
بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنا، غرب اردان کی مزید تیس فیصد فلسطینی علاقے کو اسرائیل کے حوالے کرنا، بے دخل کیے جانے والے فلسطینی پناہ گزینوں کی واپسی کا حق سلب کرنا، اور فلسطینی مملکت کا فوج رکھنے سے محروم ھونا، ناپاک سینچری ڈیل منصوبے کے اھم نکات ہیں۔
امریکی ایوان نمائندگان کے 107 ارکان سینچری ڈیل کے مخالف
- Details
- Written by admin
- Category: اھم خبریں
- Hits: 153