
شام کے صوبہ ادلب کے مغرب میں شام اور ترکی کی فوجوں کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات ہیں اس درمیان روس کی وزارت دفاع نے بھی کھا ہےکہ روسی جنگی طیاروں نے شام میں دھشتگردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا ہے۔
شام اور ترکی کے درمیان جنگ اس وقت شروع ھوئی جب ترکی کے فوجیوں نے صوبہ ادلب کے مغرب میں شام کے فوجی اڈے پر گولہ باری کی جس پر فوری ردعمل ظاھر کرتے ھوئے شام نے بھی ترکی کے خلاف جوابی کارروائی کی ترک فوج کے حملوں کے ساتھ ھی دھشت گردوں نے مشرقی ادلب میں واقع نیرب کالونی کے چھے مضافاتی علاقوں سے اس کالونی میں داخل ھونے کی کوشش کی جو ناکام بنا دی گئی ۔
شامی فوج سے وابستہ ایک باخبر ذریعے نے بتایا ہے کہ ان کارروائیوں میں ترکی کی حمایت یافتہ فری سیرین آرمی کے دھشتگردوں کے ساتھ جبھۃ النصرہ کے دھشتگرد بھی موجود تھے ۔
ترک ذرائع ابلاغ نے بھی انقرہ کی جانب سے اسپیشل فورس اور کچھ ٹینک ادلب کے مضافات میں بھیجے جانے کی خبر دی ہے۔
درایں اثنا شام کے قومی استقامتی محاذ نے اعلان کیا ہے کہ وہ ترکی کی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لئے اپنے جنگجو شام کی مسلح افواج کے حوالے کردے گا ۔
شام کے قومی استقامتی گروہ کے سربراہ اور کرد سیاستداں ریزان حدو نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ اگر شام کی مسلح افواج کی کمان درخواست کرے تو ھم اپنی لاجسٹیک تیاری مکمل کر کے ترکی کی جارحیتوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ھزاروں جنگجو جوان بھرتی کر سکتے ہیں۔
کھا جا رھا ہے کہ شام پر ترکی کے حملے کا اصلی مقصد شھر سراقب پر جو ابھی حال ھی میں دھشتگردوں کے قبضے سے آزاد ھوا ہے اور نیرب کالونی پر قبضہ کرنا ہے۔
ترکی اور شام کی فوجوں کے درمیان جنگ بڑھنے کے ساتھ ھی روس کی وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ اس ملک کی فوج نے ادلب میں شامی فوجیوں پر حملہ کرنے والوں کو پیچھے دھکیل دیا ہے۔ترکی کی فوج نے بھی ایک بیان جاری کر کے اعلان کیا ہے کہ روس کے جنگی طیاروں کی جانب سے ان علاقوں پر بمباری کے نتیجے میں ترکی کے کم سے کم دو فوجی ھلاک اور پانچ زخمی ھوئے ہیں ۔
شمالی شام میں ترکی اور شام کی فوجوں کے درمیان لڑائی
- Details
- Written by admin
- Category: اھم خبریں
- Hits: 225

