www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

897091
امریکہ میں ریاستی سطح پر رائج نسل پرستی کے خلاف مظاھرے بدستور جاری ہیں اور مظاھروں کا دائرہ سیکڑوں شھروں تک پھیل گیا۔ دوسری جانب کینیڈا اور یورپ کے مختلف ملکوں میں بھی امریکی پولیس کے نسل پرستانہ تشدد اور غیر سفید فام امریکیوں کے تئیں ریاستی دھشت گردی کے خلاف مظاھروں کیے جا رھے ہیں۔
امریکہ میں نسل پرستی کے خلاف جاری مظاھرے میں شریک ھزاروں مظاھرین نے ریاست کیلی فورنیا کے شھر سن فرانسسکو میں قائم دنیا کے طویل ترین کینٹی لیور برج، گولڈن گیٹ کو بند کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق نسل پرستی کے خلاف مظاھرہ کرنے والے ھزاروں لوگ پل کی دونوں جانب کھڑے ھوئے جس کی وجہ سے اس پل پر ٹریفک کی آمد و رفت انتھائی کند ھو گئی۔
اطلاعات ہیں کہ نسل پرستی کے خلاف مظاھروں کا سلسلہ واشنگٹن، شکاگو، فلاڈیلفیا اور نیویارک سمیت امریکہ کے ایک سو چالیس سے زائد شھروں میں پھیل گیا ہے اور لوگ گرمی کی شدت کے باوجود سڑکوں اور شاھراھوں پر اتر کر پرامن مظاھرے کر رھے ہیں۔ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ تمام مظاھروں میں مشترکہ طور پر یہ نعرے گونج رھے ہیں کہ سیاہ فاموں کی زندگی بھی اھم ہے اور ھمیں سانس لینے دو۔
ریاست شمالی کیرولائنا میں بھی ھزاروں افراد نے نسل پرستی کے خلاف ایک بڑا مظاھرہ کیا ہے جو پولیس کے ہاتھوں حال ھی میں قتل ھونے والے سیاہ فام امریکی شھری جارج فلوئیڈ کی آبائی ریاست ہے۔
درایں اثنا مظاھرین کے خلاف طاقت کے استعمال سے متعلق صدر ٹرمپ کی پالیسیوں کی کھل کر مخالفت کرنے والی واشنگٹن کی میئر موریل باؤزر نے بھی شھر میں نسل پرستی کے خلاف ھونے والے مظاھرے میں شرکت کی ہے۔
امریکہ میں نسل پرستی کے خلاف مظاھروں کا سلسلہ اس وقت شروع ھوا تھا جب ایک سفید فام پولیس افسر کے ہاتھوں ایک سیاہ فام امریکی شھری کے بھیمانہ قتل کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ھو گئی۔
اُدھر امریکہ کے پڑوسی ملک کینیڈا کے دارالحکومت اوٹاوا، ونکوور اور ٹورنٹو سمیت مختلف شھروں میں سے بھی امریکہ میں جاری نسل پرستی کے خلاف بڑے بڑے مظاھروں کی خبریں موصول ھوئی ہیں۔
کینیڈا کے مختلف شھروں میں ھونے والے مظاھروں میں شریک لوگ بھی امریکہ اور کینیڈا میں سیاہ فاموں کے ساتھ برتے جانے والے امتیازی سلوک کے خلاف نعرے لگا رھے ہیں۔مظاھرین نے اپنے ہاتھوں میں ایسے بینر اور پلے کارڈ اٹھا رکھے ہیں جن پر، پولیس کے ہاتھوں قتل عام کو کیا نام دیا جائے، تشدد بند کرو، نسل پرستی ختم کرو، اور ھر ایک کی زندگی اھم ہے جیسے نعرے درج ہیں۔
بعض مظاھرین کے ہاتھوں میں ایسے پلے کارڈ بھی دیکھے گئے جن پر لکھا ہے، کہ ھمارے بھائیوں اور بھنوں کا قتل عام بند کرو، سیاہ فاموں کی زندگی بھی اھم ہے، سیفد فاموں کی خاموشی تشدد میں اضافے کا باعث بنے گی، کینیڈا میں آباد مھاجرین کے خلاف نسل پرستانہ سلوک ختم کرو۔
امریکہ میں نسل پرستی کے خلاف مظاھرہ کرنے والوں کے خلاف ٹرمپ انتظامیہ کے رویئے کی مذمت نہ کرنے کے باعث کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا جارھا ہے۔
دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ سوئیڈش پولیس نے دارالحکومت اسٹاک ھوم میں نسل پرستی کے خلاف مظاھرہ کرنے والوں کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سوئیڈش پولیس نے مظاھرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر آنسو گیس کے گولے داغےاور بعد ازاں مرچوں کا اسپرے اور شدید لاٹھی چارج بھی کی۔
لندن، پیرس، ویانا، ھمبرگ، لسبن اور برلن جیسے بڑے یورپی شھروں میں بھی امریکہ میں سیاہ فاموں پر ھونے والے ظلم ستم کے خلاف بڑے بڑے مظاھرے کیے جارھے ہیں۔

Add comment


Security code
Refresh