www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

501220
افغانستان کا ایک اعلی سطحی سیاسی اور اقتصادی وفد اس ملک کے قائم مقام وزیر خارجہ کی قیادت میں ایران کا دورے پر ہے۔ افغان وفد کے حالیہ دورہ ایران کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان پائے جانے والے دیرینہ رشتوں اور تعلقات کو پہلے سے زیادہ مضبوط اور پائیدار بنانا ہے۔
ایران کی نگاہ میں افغانستان میں امن کا قیام انتھائی اھمیت کا حامل اور تھران کابل تعلقات کے استحکام کے لیے ضروری ہے۔ علاقائی صورتحال سے بھی اس بات کی نشاندھی ھوتی ہے کہ خطے کے ملکوں کو مشترکہ چیلنجوں اور خطرات کا سامنا ہے جن سے باھمی تعاون کے ذریعے ھی نمٹا جا سکتا ہے۔
خطے میں امریکہ کی مداخلت پسندانہ پالیسیوں اور افغانستان میں امریکی دھشتگردوں کی موجودگی نے علاقائی تعلقات کے فروغ میں لا تعداد رکاوٹیں کھڑی کر رکھی ہیں۔ دھشتگردی، بدامنی، منشیات کی پیداوار میں کئی گنا اضافہ اور پناھگزینوں کا نہ رکنے والا سلسلہ، افغانستان میں دھشتگرد امریکی فوج کی موجودگی کا ھی نتیجہ ہے۔
اسلامی جمھوریہ ایران پچھلے چالیس برس سے تیس لاکھ سے سال زائد افغان مھاجرین کی میزبانی کر رھا ہے جنھیں صحت، تعلیم اور روزگار جیسی سھولتیں ایرانی شھریوں کی طرح فراھم کی جا رھی ہیں۔
اقتصادی لحاظ سے اسلامی جمھوریہ ایران افغانستان کی کافی مدد بھی کر رھا ہے اور اُس نے چابھار کی بندر گاہ کے ذریعے خشکی میں گھرے پڑوسی ملک کو کھلے سمندر تک رسائی فراھم کر دی ہے۔ دونوں ملکوں کو ریلوے کے ذریعے ملانے کی غرض سے خواف اور ھرات کے درمیان ریلوے لائن بچھانے کے منصوبے پر بھی کام کیا جا رھا ہے۔
ایران اور افغانستان کے درمیان تعاون کے جامع سمجھوتے کی دستاویز بھی تیار کی جا رھی اور توقع ہے کہ آئندہ تین ماہ کے اندر اسے حتمی شکل دے دی جائے گی۔
افغانستان اسلامی جمھوریہ ایران کا پڑوسی ملک ہے اور دونوں کے عوام کے درمیان پائے جانے والے دیرینہ تھذیبی، لسانی اور مذھبی اشتراکات نے باھمی تعلقات کے فروغ کی مضبوط بنیادیں پہلے ھی فراھم کر رکھی ہیں۔
اس پس منظر میں افغانستان کے اعلی سطحی سیاسی، اقتصادی اور سیکورٹی وفد کا دورۂ ایران، تھران کابل تعلقات کے فروغ کے حوالے سے تبادلہ خیال کا بھترین موقع ہے اور اس کے نتیجے میں مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کی امید کی جا رھی ہے۔

Add comment


Security code
Refresh