www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

253219
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سربراہ اسما‏عیل ھنیہ نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کو اس وقت امریکہ اور صھیونی حکومت کی جانب سے مسلط کی جانے والی سہ جانبہ جنگ کا سامنا ہے۔
غزہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حماس کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ غرب اردن کواسرائیل میں ضم کرنے کا پہلا ھدف نسل پرستانہ سوچ کو تقویت دے کر فلسطینیوں کو ان کے آبائی علاقوں سے بے دخل کرنے کاراستہ ھموار کرنا ہے۔
انھوں نے کہا کہ غرب کے اردن کے تیس فی صد علاقے کو ھڑپ کرنے کا دوسرا مقصد گریٹر یروشلم کے منصوبے پرعملدرآمد کرنا اور تیسرا مقصد آزاد فلسطینی مملکت کے قیام کے تمام راستے کو بند کرنا ہے۔ حماس کے سربراہ نے کہا کہ فلسطینیوں کو اس وقت جس سہ جانبہ جنگ کا سامنا ہے، اس کا پہلا محاذ سیاسی ہے جس کے تحت امریکہ اور صھیونی حکومت مسئلہ فلسطین کو ہمیشہ کے لیے دفن کرنے کی ناکام کوشش کر رھے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ فلسطینیوں کے خلاف امریکہ اور صھیونی حکومت کی سہ جھتی جنگ کا دوسرا محاذ فوجی اور تیسرا اقتصادی ہے۔ اسماعیل ھنیہ نے ایک بار پھر سینچری ڈیل کا بھرپور اور اسٹریٹیجک مقابلہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
قابل ذکر ہے کہ صھیونی حکومت امریکہ کے شرمناک سینچری ڈیل منصوبے کے تحت یکم جولائی سے غرب اردن کے بعض علاقوں کو اسرائیل میں ضم کرنے کے منصوبے پر عملدرآمد شروع کرنے والی ہے جس میں وادی اردن میں قائم تمام غیر قانونی صھیونی بستیاں بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب اردن کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اس نے غرب اردن کے الحاق کو روکنے کی غرض سے وسیع سفارتی کوششوں کا آغاز کردیا ہے۔ اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے اسپین کے وزیر خارجہ اور مغربی ایشیا کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نکولائی ملادی نوف سے ٹیلی فون پر بات چیت اور غرب اردن کو اسرائیل میں ضم کرنے کا معاملہ روکوانے کی کوششیں تیز کرنے کی اپیل کی ہے۔ ایمن الصفدی نے جمعرات کو آزاد فلسطینی ریاست کے قیام پر زور دیتے ھوئے دعوی کیا تھا کہ فلسطین کا معاملہ اردن کی حکومت کے لیے اولین ترجیح رھا ہے۔

Add comment


Security code
Refresh