www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

130151
حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے دھشتگردوں کے خلاف استقامتی محاذ کی کوششوں کو سراھتے ھوئے لبنانی فوج کے فیصلےکو دلیرانہ قرار دیتے ھوئے دھشت گردوں کی حمایت میں امریکا اور اس کے اتحادیوں کے کردار کی مذمت کی۔
حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے داعش کے قبضے سے جرود عرسال کے علاقے کی آزادی کی دوسری سالگرہ کی مناسبت سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ھوئے کھا کہ اس تقریب میں بڑے پیمانے پر موجودگی صھیونی حکومت کے گذشتہ رات کی جارحیتوں کا جواب ہے۔
سید حسن نصراللہ نے کھا کہ یہ کامیابیاں لبنان و فلسطین کے استقامتی جوانوں اور لبنانی و شامی فوج کی کامیابی ہے۔ سید حسن نصراللہ نے امریکا کے ذریعے دھشت گردوں کی حمایت و پشتپناہی کی مذمت کرتے ھوئے کھا جب داعش کے عناصر افغانستان میں محاصرے میں آجاتے ہیں تو امریکی طیارے ان کی مدد کو پھنچ جاتے ہیں۔
انھوں نے کھا کہ امریکا آج عراق میں بھی داعش کو باقی رکھنے کی کوشش کر رھا ہے کیونکہ داعش کی شکست کے بعداب عراق میں یہ مطالبہ زور پکڑتا جارھا ہے کہ امریکا کو عراق سے نکل جانا چاھئے۔
سید حسن نصر اللہ نے کھا کہ دھشتگردوں کے خلاف جدوجھد سب سے پھلے شام کی فوج اور استقامت کے مجاھدین کے کاندھوں پر تھی اور لبنان فوج کو مداخلت سے روک دیا گیا تھا۔حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے کھا کہ لیکن دھشتگردوں کے خلاف جنگ میں حصہ لینے کا لبنانی فوج کا فیصلہ دلیرانہ تھا۔
سید حسن نصراللہ نے جرود عرسال کی آزادی کی جانب اشارہ کرتے ھوئے کھا کہ ھم البقاع کے علاقے اور ملت لبنان و شام کو اس کامیابی کی مبارک باد پیش کرتے ہیں کیونکہ یہ جنگ اس جنگ کا اھم حصہ تھا جو شام میں جاری تھی۔
سید حسن نصراللہ نے کھا کہ یہ کامیابیاں لبنان و فلسطین کے استقامتی جوانوں اور لبنانی و شامی فوج کی کامیابی ہے۔ حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے کھا کہ جرود عرسال سے جبھۃ النصرہ کے دھشتگردوں کو نکال باھر کرنے کی جنگ استقامت کے جوانوں نے سر کی اور پھر اس جنگ کا آخری مرحلہ داعش دھشتگرد گروہ کے خلاف انجام پایا کہ جس میں لبنانی فوج نے حصہ لیا۔
حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے کھا کہ آج جرود عرسال کی مھم کے بارے میں بات کرنے والے بعض لوگ اس میں استقامت اور شامی فوج کے کردار کو نظر انداز کر رھے ہیں۔
سید حسن نصراللہ نے کھا کہ ھمیں امریکی کردار کی بات کرنا چاھئے جس نے لبنانی حکومت سے کھا تھا کہ جرود عرسال کی جنگ میں مداخلت نہ کرے اور حزب اللہ کو بھی اس جنگ میں شامل نہ ھونے دے۔
حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے کھا کہ ہمیں ان فریقوں کو نھیں بھولنا چاھئے جنھوں نے دھشتـگردوں کی حمایت کی ، انھیں ھتھیار دیئے، ان سے لولگائی اور سیاسی و صحافتی میدان میں ان کی حمایت و مدد کی۔
حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے کھا کہ ھمیں ان فریقوں کو بھی نھیں بھولنا چاھئے جنھوں نے دھشتگردوں کا مقابلہ کیا اور لبنان، شام اور دیگر علاقوں میں ان سے جنگ کی۔
سید حسن نصر اللہ نے کھا کہ دھشتگردوں کے خلاف جدوجھد سب سے پھلے شام کی فوج اور استقامت کے مجاھدین کے کاندھوں پر تھی اور لبنان فوج کو مداخلت سے روک دیا گیا تھا۔
حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے کھا کہ دھشتگردوں کے خلاف جنگ میں حصہ لینے کا لبنانی فوج کا فیصلہ دلیرانہ تھا۔ حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے کھا کہ امریکہ نے داعش کو عراق میں کردار ادا کرنے کے لئے جنم دیا اور اس کی حفاظت کرتے تھے اور اسے استعمال کررھے ہیں اور داعش کا خطرہ اب بھی باقی ہے۔

Add comment


Security code
Refresh