www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

403412
امریکی عوام نے ٹرمپ حکومت کے غیر قانونی اقدامات، وحشیانہ جرائم اور بے جا دباؤ ڈالنے کی پالیسوں پر اسلامی جمھوریہ ایران کے عوام سے معافی مانگی ہے۔
امریکی حکومت کے غیرقانونی اور مجرمانہ اقدامات پر امریکی عوام کی طرف سے تیار کئے جانے والے معافی نامے پر دس ھزار سے زائد امریکی عوام نے دستخط کئے ہیں۔
ٹرمپ حکومت کے جرائم پر امریکی عوام کا یہ معافی نامہ ، کوڈ پنک اور ویمن فار پیس کی بانی میڈیا بنجامن نے منگل کو واشنگٹن میں ایرانی مفاد کے نگراں دفتر کے حوالے کیا۔
دس ھزار امریکیوں کے دستخط کے ساتھ اس خط میں کھا گیا ہے کہ امریکی عوام امن و آشتی کے طرفدار ہیں اور اس خط پر دستخط کرنے والے ،اپنے ملک کے نفرت انگیز اقدامات پر معافی چاھتے ہیں۔
اس خط پر دستخط کرنے والوں نے کھا ہے کہ ایران کے داخلی امور میں مداخلت کی امریکی تاریخ بھت پرانی ہے۔ ایرانی عوام کے نام اس خط میں کھا گیا ہے کہ انیس سو ترپن کی بغاوت، آپ کے ملک کے قدرتی ذخائرکو قومی تحویل میں لئے جانے کی روک تھام کے لئے کرائی گئی تھی۔ خط میں کھا گیا ہے کہ امریکا کے اس اقدام کا جو منتخب جمھوری حکومت کے خاتمے پر منتج ھوا کوئی قانونی اور اخلاقی جواز نھیں تھا۔
ایرانی عوام کے نام دس ھزار لوگوں کے دستخط سے ارسال کئے جانے والے اس خط میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی خارجہ پالیسی کے فیصلوں کو انتھائی خطرناک اور اشتعال انگیز قرار دیا گیا ہے۔
خط میں آیا ہے کہ ٹرمپ کے حکم سے ، عراقی سرزمین پر جنرل قاسم سلیمانی کو دھشت گردانہ حملے میں شھید کرنے کا اقدام غیر قانونی اور بین الاقوامی قوانین کے منافی تھا جس نے عالمی امن کو سخت خطرے سے دوچار کردیا ہے۔
امریکا کے جنگ مخالفین کے تیار کردہ اس خط میں اعلان کیا گیا ہے کہ مختلف سروے رپوٹس یہ بتاتی ہیں کہ امریکی عوام ، ایران سے کشیدگی اور جنگ کے مخالف ہیں۔ اور وہ ایرانی عوام کے ساتھ امن اور دوستی چاھتے ہیں۔
اس خط میں درخواست کی گئی ہے کہ دوستی کے لئے بڑھائے جانے والے امریکی عوام کے ھاتھ کو قبول کریں تاکہ ان لوگوں پر امن پسندوں کو غلبہ حاصل ھو جو دشمنی اور نفرت کی ترویج کرتے ہیں۔
دوسری طرف جان ھاپکنز انٹر نیشنل کالج آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز کی ڈائریکٹر، ڈاکٹر مارا کارلن نے واشنگٹن میں ایران کے بارے میں، امریکی ایوان نمائندگان کی خارجہ امور کی کمیٹی اور چند سرکاری تھنک ٹینک کے اراکین کے ساتھ ایک میٹنگ میں کھا کہ ٹرمپ ایران کے مقابلے میں سیاسی انتشار کا شکار ہیں اور ان کی پالیسی نے مغربی ایشیا میں امریکا کو جھنم میں جھونک دیا ہے۔
اس میٹنگ میں امریکی کانگریس کی رکن کرسٹائن کونلی نے بھی ایران کے جنرل قاسم سلیمانی کو شھید کرنے کے امریکی فوج کے دھشت گردانہ اقدام پر سخت تنقید کی اور کھا کہ یہ تمام مشکلات و مسائل اس وقت شروع ھوئے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جامع ایٹمی معاھدے سے باھر نکلنے کا فیصلہ کیا۔

Add comment


Security code
Refresh