
فلسطینی انتظامیہ کے سربراہ نے ایک بار پھر امریکی صھیونی سازشی منصوبے سینچری ڈیل کی مخالفت کی ہے درایں اثنا فلسطینی تنظیموں ، گروھوں اور عوام نے صھیونی حکومت کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی مذمت کی ہے۔
فلسطینی انتظامیہ کے صدر محمود عباس نے جرمن جانسلر انجیلا مرکل سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ھوئے بین الاقوامی قوانین اور عرب امن منصوبے کی بنیاد پرمذاکرات کی بات کی ہے ۔
فلسطینی انتظامیہ کے صدر نے گیارہ فروری کو فلسطین کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں بین الاقوامی امن کانفرنس کے انعقاد اور چند جانبہ بین الاقوامی میکانیزم کے قیام پر مشتمل سینچری ڈیل کا متبادل منصوبہ پیش کیا تھا ۔
درایں اثنا غرب اردن کے شھر رام اللہ کے فلسطینیوں نے غاصب صھیونی حکومت کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی مذمت میں مظاھرے کئے۔
رام اللہ کے فلسطینیوں نے یہ مظاھرے ، تل ابیب میں صھیونی حکام سے فلسطینی انتظامیہ کے بعض حکام اور رھنماؤں کی حالیہ ملاقات کی مخالفت میں کئے ہیں۔
فلسطینی تنظیموں ، گروھوں اورعوام نے گذشتہ دنوں صھیونی حکام کے ساتھ فلسطینی انتظامیہ کے رھنماؤں کی ملاقات کی مذمت کی ۔
تحریک حماس نے اعلان کیا ہے کہ فلسطینی انتظامیہ سے فلسطینی عوام کا مطالبہ ہے کہ وہ اسرائیل و امریکہ کے ساتھ ھر طرح کے رابطے کو پوری طرح ختم کرلے۔
صھیونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے خلاف فلسطینی عوام کے مظاھرے ایسی حالت میں ھو رھے ہیں کہ امریکی صدر ٹرمپ نے اٹھائیس جنوری کو صھیونی وزیراعظم نیتن یاھو کے ساتھ نسل پرستانہ سینچری ڈیل کی رونمائی کی۔امریکی صھیونی منصوبے سینچری ڈیل کی رونمائی کے بعد فلسطین کے مختلف علاقوں میں اس ڈیل کے خلاف فلسطینی عوام اور گروہ مظاھرے کر رھے ہیں۔
بیت المقدس کو صھیونی حکومت کا دارالحکومت تسلیم کرنا، غرب اردن کی تیس فیصد زمینیں اسرائیل کے حوالے کر دینا ، فلسطینی پناہ گزینوں کی وطن واپسی کی مخالفت اور فلسطینیوں کو پوری طرح غیر مسلح کردینا ، اس شرمناک منصوبے کی اھم ترین شقیں ہیں۔
درایں اثنا بحرین کی ایک عدالت نے ایک بحرینی شھری کو صھیونی حکومت کا پرچم نذرآتش کرنے کے جرم میں تین سال قید کی سزا سنائی ہے۔اس بحرینی نوجوان نے مئی دوھزار انیس میں ابوصیبہ دیھات میں مظاھرے کر کے صھیونی حکومت کا پرچم نذرآتش کیا تھا۔
ذرائع ابلاغ نے اس بحرینی نوجوان کی شناخت ظاھر نھیں کی ہے۔کورٹ کے اس فیصلے سے بحرینی عوام میں کافی غم و غصہ پایا جاتا ہے اور عوام کا خیال ہے کہ آل خلیفہ ، صھیونی حکومت کی خوشنودی حاصل کرنا چاھتی ہے۔
بحرین کی ڈکٹیٹر آل خلیفہ حکومت ، پرزور عوامی مخالفت کے باوجود حالیہ برسوں میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ مل کر صھیونی حکومت سے تعلقات معمول پر لانے کی کوشش کرتی رھی ہے۔
آل خلیفہ حکومت نے گذشتہ برس پچیس اور چھبیس جون کو سینچری ڈیل پر عمل درآمد کے پہلے مرحلے کے تحت ایک کانفرنس بھی منعقد کی تھی۔
صھیونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش اور فلسطینیوں کے مظاھرے
- Details
- Written by admin
- Category: اھم خبریں
- Hits: 222

