
اقوام متحدہ میں امریکا کے مستقل نمائندے کا کھنا ہے کہ ایران کے خلاف ھتھیاروں کی پابندی کی مدت میں توسیع کی قرارداد کا مسودہ، سلامتی کونسل کے مستقل اراکین کو پیش کر دیا گيا ہے۔
ایسے عالم میں جب امریکا میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ بڑھ گيا ہے اور نسل پرستی مخالف مظاھروں میں شدت پیدا پیدا ھو گئي ہے، اس ملک کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران اور امریکا کے درمیان کچھ قیدیوں کے تبادلے کو امریکا کے ساتھ مذاکرات کے لیے ایران کی تیاری کی علامت کے طور پر پیش کر رھے ہیں۔
ایران کے سلسلے میں کیرٹ اینڈ اسٹک کی پالیسی کا مطلب یھی ہے کہ وائٹ ھاؤس کو اب بھی اس بات کی امید ہے کہ وہ ایران پر دباؤ ڈال کے اپنی مرضی کا نتیجہ حاصل کر سکتا ہے۔ دوسری طرف وہ تین نومبر کے انتخابات میں ٹرمپ کی کامیابی کے لیے بھی اسے سب سے اھم معاملوں میں سے ایک سمجھتا ہے۔
ایسے عالم میں جب امریکا کے ستر سے زیادہ شھروں میں بدامنی پھیلی ھوئي ہے اور اسی طرح سروے رپورٹوں کے مطابق صرف پچھلے دس دن میں ٹرمپ کی مقبولیت میں مزید چھے فیصدی کی کمی ھوئي ہے، ایسا نظر آتا ہے کہ ٹرمپ یہ سوچ کر کہ موجود بحران جلد ھی ختم ھو جائے گا، نومبر کے انتخابات میں لوگوں کے سامنے اھم کارنامے کے طور پر پیش کرنے کے لیے خارجہ پالیسی پر بہت زیادہ توجہ دے رھے ہیں اور اس تناظر میں انھوں نے اسلامی جمھوریہ ایران پر دباؤ کو خاص طور پر مد نظر رکھا ہے۔
حالانکہ ٹرمپ ایٹمی سمجھوتے سے باھر نکل چکے ہیں اور انھیں اس میں مداخلت کا کوئي حق نھیں ہے لیکن وہ ایران کے خلاف عائد ھتھیاروں کی پابندی کی مدت بڑھنے پر بضد ہیں۔ روس اور چین کی جانب سے ویٹو کیے جانے کا علم ھونے کے باوجود ایران کے خلاف قرارداد کا مسودہ پیش کرنے کا پیغام یہ ہے کہ امریکا، ایران کو مذاکرات پر مجبور کرنے کی ھر ممکن کوشش کرتا رھے گا۔ امریکا کا یہ رویہ بالواسطہ طور پر، مغربی ایشیا کے خطے میں امریکا کے سب سے بڑے رقیب کی حیثیت سے استقامتی محاذ کی اھمیت کو نمایاں کرتا ہے۔
ایسا لگتا ہے کہ جس طرح سے ٹرمپ اپنے دور حکومت میں ایران کے میزائيل پروگرام کی توسیع کی راہ میں رکاوٹ نھیں ڈال سکے اور اسی طرح ایران کو خلا میں فوجی سیارہ بھیجنے سے نھیں روک سکے، ویسے ھی وہ ایران کے خلاف ھتھیاروں کی پابندی کے خاتمے کو بھی نھیں روک پائيں گے۔
حالانکہ یورپ والے ایٹمی معاھدے کی رو سے ایران کے خلاف امریکا کی قرارداد کی حمایت نھیں کر سکتے لیکن اگر یہ تسلیم بھی کر لیا جائے کہ وہ امریکا کی ہاں میں ہاں ملائيں گے تو پھر ان کی طرف سے ایران کا اعتماد پوری طرح سے ختم ھو جائے گا، عالمی سطح پر وہ قانون شکنی کا ملزم کہلائے گا اور سب سے بڑی بات یہ کہ اس کا یہ کام ایٹمی سمجھوتے کی موت کا باضابطہ اعلان ھوگا۔
کیا ایران کے خلاف ھتھیاروں کی پابندی بڑھے گي؟ ایک سوال، کئي جواب
- Details
- Written by admin
- Category: اھم خبریں
- Hits: 241

