ایران کے وزیر خارجہ نے یورپ کی جانب سے امریکی پالیسیوں کی آنکھ بند کرکے پیروی کرنے کو ایک سانحہ قرار دیتے ھوئے کھا ہے کہ یورپی ممالک ڈونلڈ ٹرمپ کے سامنے کھڑے ھونے کی طاقت نھیں رکھتے۔
ھفتہ وار جرمن جریدے اشپیگل کو انٹرویو دیتے ھوئے وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف کا کھنا تھا کہ ھمیں افسوس ہے کہ یورپ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے سامنے کھڑے ھونے کی سکت نھیں ہے اور وہ آنکھ بند کر کے امریکی پالیسیوں کی پیروی کر رھا ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے جرمنی، فرانس اور برطانیہ پر مشتمل یورپی ٹرائیکا کی جانب سے نیوکلیر ڈسپیوٹ میکنیزم فعال بنائے جانے کے امکان کا ذکر کرتے ھوئے کھا کہ یورپ کے پاس ایسا کرنے کے لیے لازمی قانونی دلائل موجود نھیں۔
ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے کھا کہ اس معاملے میں روس اور چین بھی ایران کے ھم خیال ہیں اور میں واضح کردینا چاھتا ھوں کہ یورپ اس حوالے سے طویل قانونی جنگ کے لیے تیار رھیں۔
ایران کے وزیر خارجہ نے این پی ٹی معاھدے سے ایران کے نکل جانے کے امکان کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کھا کہ این پی ٹی سے نکلنے کا مطلب ایٹم بنانا نھیں کیونکہ اسلامی جمھوریہ ایران اپنے عقیدے اور مذھب کی بنیاد پر ایٹم بنانے کا قائل نھیں ہے۔
انھوں نے امریکہ کے دھشت گردانہ حملے میں ایران کی قدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی شھادت کی جانب اشارہ کیا اور یہ بات زور دے کر کھی کہ داعش کی نابودی کی شکل میں جنرل قاسم سلیمانی نے امریکہ اور یورپ ھی بلکہ پوری عالمی برداری پر بھت بڑا احسان کیا ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کھا کہ امریکہ کے دھشت گردانہ حملے میں جنرل قاسم سلیمانی کی شھادت خطے کی کشیدگی میں حالیہ اضافے کی بنیادی وجہ ہے البتہ مغربی ایشیا کے عوام کی جانب سے امریکہ کو اس دھشت گردانہ حملے کا جواب ضرور دیا جائے گا۔
انھوں نے یہ بات زور دے کر کھی کہ جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے بعد مغربی ایشیا کے عوام میں امریکہ کے خلاف نفرت میں بے پناہ اضافہ ھوا ہے۔
درایں اثنا ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے اپنے ایک ٹوئٹ میں ھفت روزہ اشپیگل کے دیئے انٹرویو کو امریکی ٹی وی چینل کی جانب سے توڑ مروڑ کر پیش کیے جانے کا ذکر کیا ہے اور امریکی صدر کو مشورہ دیا ہے کہ بھتر ھوگا کہ وہ اپنے فارسی مترجمین یا فاکس نیوز کی سرخیوں کے بجائے میرا اصل انٹرویو انگریزی زبان میں خود سنیں۔
ایران کے وزیر خارجہ نے اپنے ٹوئٹ میں اصل انٹرویو کی فائل منسلک کرتے ھوئے لکھا ہے کہ امریکی صدر کو چاھیے کہ وہ خارجہ پالیسی کے فیصلے حقائق کی بنیاد پرکریں اپنے مترجمین کی بیان کردہ باتوں اور فاکس نیوز جیسے ٹی وی چینلوں کی شہ سرخیوں کی بنیاد پر نھیں۔
واضح رھے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کی صبح اپنے ایک ٹوئٹ میں ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف کے مذکورہ انٹرویو کا حوالہ دیتے ھوئے لکھا ہے کہ ایران کے وزیر خارجہ کا کھنا ہے کہ پابندیوں کے خاتمے کی صورت میں تھران واشنگٹن کے ساتھ مذاکرات کر سکتا ہے۔
یورپ کی جانب سے امریکہ کی اندھی پیروی سانحہ ہے، ایرانی وزیر خارجہ
- Details
- Written by admin
- Category: اھم خبریں
- Hits: 143