ھندوستان کی حکومت اور شاھین باغ کے مابین مذاکرات کرنے کی جگہ پر اختلاف پایا جاتا ہے۔
احتجاج کےلیگل ایڈوائزر ایڈوکیٹ محمود پراچہ نے کھا ہے کہ صرف شاھین باغ ھی نھیں پورے ملک میں جتنے بھی احتجاج چل رھے ہیں انھوں نے اتفاق رائے سے یہ تجویز منظورکی ہےکہ کسی بھی طرح کی بات چیت چند لوگوں سے بند کمرے میں نھیں ھوگی، جسے بھی، جو بھی بات چیت کرنی ہے وہ آئے، اس کا استقبال ہے، لیکن بات چیت شاھین باغ کے اسٹیج سے مائیک پر عام لوگوں کے سامنے ھوگی۔ ھم بند کمرے میں بات چیت کر کےکسی کو افواہ پھیلانےکا موقع نھیں دینا چاھتے ہیں۔ لیگل ایڈوائزرکی حیثیت سے میں نے اور چندر شیکھر آزاد نے دوسرے لوگوں کے ساتھ مل کریہ تجویز پورے ملک میں چل رھے احتجاج میں رکھی ہیں۔
یاد رھے کہ ھندوستان کےوزیر قانون روی شنکر پرساد (Ravi Shankar Prasad) نے سنیچر کے روزکھا تھا کہ شاھین باغ (Shaheen Bagh) کے لوگ اگر چاھتے ہیں تو ھم مذاکرات کیلئے تیار ہیں لیکن بات چیت شاھین باغ میں بیٹھ کر نھیں ھوگی۔ بات چیت ان لوگوں سے ھوگی، جو شاھین باغ میں بیٹھے لوگوں کے نمائندہ بن کرآئیں گے اور یہ بھروسہ دلائیں گےکہ ان کی بات مانی جائےگی۔
واضح رھے کہ گزشتہ سال 15 دسمبر سے شھریت ترمیمی قانون کے خلاف شاھین باغ میں مسلسل احتجاجی مظاھرہ ھو رھا ہے ۔
شھریت ترمیمی قانون پر حکومت سے مذاکرات شاھین باغ میں
- Details
- Written by admin
- Category: اھم خبریں
- Hits: 182