www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

357908
امریکی سیاسی تجزیہ نگار اورویٹرنز ٹوڈے کے مدیر ’’جم ڈبلیو ڈین ‘‘نے پریس ٹی وی کے ساتھ انٹرویو میں کھا کہ تل ابیب حکومت اپنے شوم منصوبے کو عملانے کیلئے شام میں امن وسکون کا خواھاں نھیں ہے اوروہ جولان پھاڑیوں پر قبضہ جمانے کیلئے شامی بحران کو مزید طولانی کرنا چاھتی ہے۔
انھوں نے کھاکہ اسرائیل شام میں پھیلی بدامنی ،شورش اورتشدد اس لئے برقرار رکھنا چاھتا ہے کیونکہ وہ شام کو تقسیم جو کہ اسکے ایجنڈے کا ایک حصہ ہے کرکے جولان پھاڑیوں پراپناباقاعدہ تسلط جمانا چاھتا ہے۔
انھوں نے کھاکہ اسرائیل شامی امن مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کیلئے کسی بھی حد تک جاسکتا ہے۔
انھوں نے اسرائیلی کنیسٹ رکن پارلیمنٹ اکرم حسون کہ جس نے اپنے فیس بک پوسٹ پر اس بات کا اعتراف کرتے ھوئے تل ابیب حکومت کی شام میں برسرپیکار النصرہ فرنٹ کے تکفیری دھشتگردوں کو طبی اورانتظامی حمایت فراھم کرنے پر مذمت کی تھی کا حوالہ دیتے ھوئے کھاکہ اسرائیل کی صھیونی رژیم اپنے ناجائز منصوبوں کو عمل جامہ پھنانے کی خاطر ان دھشتگرد گروھوں کی مدد کررھی ہے۔
موصوف تجزیہ نگار نے دوحہ اورریاض حکومتوں کہ جوشام میں اپنے مفادات محفوظ کرنے کی کوشش کررھے ہیں کی مذمت کرتے ھوئے کھاکہ سعودی عرب اورقطر شامی حکومت وعوام کے خلاف دھشتگردوں کے ذریعے انجام پانے والے انسانیت سوزجرائم میں برابر کے شریک ہیں۔
انھوں نے کھاکہ بین الاقوامی برادری کی یہ متفق رائے ہےکہ دھشتگردوں کو اپنے ناجائز منصوبوں کیلئے پیادے کے طورپر استعمال کرنا انتھائی خطرناک ہے اس لئے جو حکومتیں اپنے ناجائز منصوبوں کو پورا کرنے کیلئے شام کو غیر مستحکم کرنا چاھتی ہیں ان کے خلاف بروقت کاروائی کرنی چاھئے۔
ویٹرنز ٹوڈے کے مدیر نے شام کیلئے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی اسٹیفن دی مستورا کہ جنھوں نے جنگ زدہ عرب ملک میں دھشتگردوں کے خلاف نام نھاد امریکی فوجی مشغولیت کے کردار پر سوال اُٹھایا کی طرف اشارہ کرتے ھوئے کھاکہ اقوام متحدہ جیسے نام نھاد ادارے کہ جس پر امریکہ سمیت تمام استکباری طاقتوں کا قبضہ ہے کے ایک سفارتکار کیلئے ایسی بیان بازی ٹھیک نھیں ہے لیکن دوسری طرف اس حقیقت سے بھی آنکھیں نھیں موندی جاسکتی ہیں کہ قزاکستان کے دارالحکومت آستانہ میں شامی امن مذاکرات کا حالیہ دور کامیاب رھاہے کیونکہ ان مذاکرات میں امریکہ ملوث نھیں تھا۔

Add comment


Security code
Refresh